Connect with us

سیاست

پاکستان، قطر، ترکی اور ملیشیا میں فلسطینی قیدیوں کی آبادکاری پر غور

Published

on

اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ قیدیوں کے تبادلے کے بعد رہا کیے گئے 154 فلسطینی قیدیوں کی مستقبل میں آبادکاری کے لیے پاکستان، قطر، ترکی اور ملیشیا کو ممکنہ میزبان ممالک کے طور پر زیرِ غور لایا جا رہا ہے۔

یہ تمام افراد، جنہیں اسرائیلی فوجی عدالتوں نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، اسرائیلی قیدیوں کے بدلے رہا کیے گئے۔ تاہم، ان قیدیوں کو اپنے گھروں واپس جانے کے بجائے مصر بھیج دیا گیا، جہاں وہ ایک ہوٹل میں سخت نگرانی میں رکھے گئے ہیں۔

امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد، اگرچہ ہزاروں فلسطینی قیدی غزہ اور مغربی کنارے واپس چلے گئے، لیکن جنہیں عمر قید تھی، انہیں مصر میں جلاوطنی اختیار کرنا پڑی۔

رہا ہونے والے قیدیوں میں مراد ابو الرب اور کمیل ابو حنش شامل ہیں جنہوں نے دو دہائیاں اسرائیلی جیلوں میں گزاریں۔ ان کا کہنا ہے کہ رہائی کے باوجود وہ اب بھی آزاد نہیں — نہ خاندان سے ملاقات ممکن ہے، نہ کہیں جانے کی اجازت۔

رپورٹس کے مطابق قطر ان قیدیوں کے قیام و طعام کے اخراجات برداشت کر رہا ہے، جبکہ ان کی آبادکاری کے لیے مختلف ممالک سے بات چیت جاری ہے۔ فلسطینی قیدیوں کے کلب کے مطابق، پاکستان، قطر، ترکی اور ملیشیا ان ممکنہ ممالک میں شامل ہیں جہاں انہیں پناہ دی جا سکتی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی فوجی عدالتوں پر طویل عرصے سے تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو شفاف عدالتی عمل میسر نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے مطابق، اب بھی 11,000 فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ آبادکاری منصوبہ کامیاب ہو گیا تو یہ ان فلسطینی قیدیوں کے لیے ایک نئی انسانی امید کا دروازہ کھول سکتا ہے جو رہائی کے باوجود اب بھی بے وطن اور غیر یقینی زندگی گزار رہے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *