سیاست
ابراہیم معاہدے میں توسیع، 12 ممالک پر بھاری ٹیرف لگانے کا عندیہ
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم پریس کانفرنس میں بین الاقوامی سفارت کاری اور تجارت سے متعلق بڑے اعلانات کیے ہیں، جو ممکنہ طور پر ان کی مستقبل کی پالیسی سمت کو ظاہر کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ “کئی مزید ممالک جلد ابراہیم معاہدے میں شامل ہونے والے ہیں”۔ یاد رہے کہ یہ معاہدہ ان کی صدارت کے دوران اسرائیل، یو اے ای اور بحرین کے مابین امن کے لیے کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ایران اب کوئی ایٹمی خطرہ نہیں رہا”، تاہم اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔ ان کا یہ دعویٰ موجودہ عالمی تحفظات کے برعکس ہے جہاں ایران کی یورینیم افزودگی پر خدشات موجود ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے حالیہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا:
“مجھے نہیں لگتا کہ پیوٹن جنگ روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں”۔
یہ بیان یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے کردار پر سخت تنقید ہے۔
ٹرمپ نے مزید اعلان کیا کہ 10 سے 12 ممالک کو ٹیرف کے نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، جن پر 10 فیصد سے 70 فیصد تک نئے ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اب بھی “مناسب رعایتیں” دے رہا ہے۔
ان اعلانات نے عالمی منڈیوں میں ہلچل پیدا کر دی ہے اور سفارتی حلقے ممکنہ اثرات پر غور کر رہے ہیں۔
