سیاست
بے گناہ موت کا پوشیدہ تقاضا ہے قیامت

تحریر: علی آفریدی
یہ سرد ہواؤں کی چہکتی، کھلتی دھوپ کی وہ سحر ہیں کی جن کے اُگنے سے رات کی خنکی کا ناز پگھلتا ہے تو تر و تازہ زندگی کے ایک نئے خلاصے کا آغاز ہوتا ہے۔ جاڑے کی ایک ایسی ہی صبح، قدرت کے قانون کے عین مطابق، دوبارہ اُگتی ہے۔دُنیائے تاریخ کی ایک تاریک صبح، ایک صبح جس کے قیام سے آسمان لرز اُٹھا، ایک خونی سحر جس نے زندگی کے برعکس موت کو جنم دیا۔ وہ ایک قیامت خیز صبح جس کے نہ اُگنے کی آہ و حسرت تاقیامت اِس دھرتی کو لرزاتی رہے گی۔ دسمبر 16، 2014 بہت سے گھروں کے ننھے چراغوں کی آخری صبح ثابت ہوئی۔ دہشت گردی کی جنگ میں مظلوم و بےگناہ شکار ہونے والے ننھے سپاہی ایک بدلے کی آڑ میں بربریت کا نشانہ بنائے گئے۔
آپریشن ضربِ عضب کی زبردست کاروائیوں نے شمالی وزیرستان اور فاٹا جیسے علاقوں سے بہت حد تک دشمن کی کمر توڑ کے رکھ دی تھی۔ دشمن بے بس و لاچار اپنی شکست کے وار کھائے جا رہا تھا اور اُس میں بدلے کی آگ سُلگنا شروع ہوگئی تھی۔ اُس بدلے کی آڑ میں دشمنانِ ملک و افواج نے غداری کے توپ سے سیدھا انسانیت پہ وار کر ڈالا۔ آرمی پبلک سکول، پشاور میں 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں نے کھلے عام قتل و غارت کا بازار گرم کیا- انسانیت کے اُن معصوم پرندوں کاچُن چُن کر شکار کیا گیا۔ جو فروعونیت اور یزیدیت کو شرما دے، ایسی بھیانک درندگی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔
اے پی ایس حملہ کی زمہ داری فوری طور پرتحریک طالبان پاکستان نے ایک بدلے کے حملے کے طور پر قبول کر لی۔ جس میں واضح بیان دیا گیا کہ حملے کا مقصد اختیاراتی اداروں اور حکومت کو، اُس درد سے آشنا کروانا ہے جس کا شکار فوجی کاروائیوں کی صورت میں اُن کے اپنے خاندان ہو رہے ہیں۔ حملہ کی بنیادی وجہ، حکومتِ پاکستان سے امن مذاکرات میں ناکامی اور اُس پر مزید یہ کہ افواجِ پاکستان کے تابڑ توڑ حملوں نے دشمنوں کے دن پورے کرنا شروع کر دئے تھے، اپنے مکمل خاتمے کے ڈر سے اُنہوں نے ملک کے حساس مقامات کو نشانہ بنا کرملک و قوم کے ایمان و اتحاد کو مسمار کر دینے کی بھرپور جسارت کی۔ ایک سکول جیسے حساس مقام کو اپنا نشانہ بنا کر انہوں نےصرف اپنی جنگی قوت اور جبری طاقت کا جھوٹا مظاہرہ کرنا چاہا تھا، جس کی بدولت دنیا میں اُنکے نام کی وہی پرانی ساخت برقرار رہے۔ وہ کم عقل بے ایمان لوگ کیا جانے اِس قوم کا بچہ بچہ جس اِتحاد و ایمان کا مالک ہے اُسے مٹانے کے لئے آسمانی قوت بھی ناکافی ہو، اور وہ ایسی مٹی کے جنونی باشندے ، ہیں جن کے لہو سے دھرتی یہ آزاد، کہلوائے گئے جو قوموں کے امام، مٹانے چلے تھے وہ جن کا نشان، امر ہو گئے پی کے شہادت کا وہ جام۔
اے پی ایس حملہ کے بعد پاک فوج کی کاروائیاں مزید زور پکڑتی ہیں، اور دشمن کو باور کروایا جاتا ہے کہ جس قوم کے ننھے سپاہیوں کو انہوں نے اپنی طاقت اور نفرت کا نشانہ بنا کر اِس قوم کو بکھیرنے کی ناکام کوشش کی ، وہ اپنے ہی گھاؤ کاٹ کر خود کو زندہ رکھنے کی عظیم طاقت رکھتی ہے۔ یہ سانحہ جہاں کئی سو گھروں کو ویران کر گیا تھا، وہیں پہ یقینِ کامل کے ساتھ اتحاد کی کئی نئی زنجیریں جُڑگئی تھی۔ اور پھر دنیائے عالم نے اِس امر کی نشاندہی کی۔ جس منفی کاوشوں سے ملک و قوم کو توڑنے کا ارادہ رکھا گیا،وہی کاوشیں، وہی سازشیں دشمن کے منہ پے ماریں گئی۔ جن گندے عزائم سے ملت پر وہ حملہ آور ہوئے تھے، اُس سے دُگنا وصول کرنا ابھی باقی ہے، کہ بےگناہ خون کا بدلہ ابھی پورا کرنا ہے۔، کہ قیامت کھڑی ہونا ابھی باقی ہے،۔ جن بےگناہ معصوموں کو طاقت کی دھونس و حوس میں اپنے ظلم کا شکار بنایا گیا ، یہ دنیا تحمل سے اب اُس قُدرتِ قانون کے کھیل کا مظاہرہ کرے۔ کی ابرہا کے لشکر نے جس جنگ کا عَلم اب بلند کیا ہے، اُس کا خلاصہ اِنہی ننھے ابابیلوں کے ہاتھوں لکھا ہے۔
ضربِ عضب کی بدولت، ملک میں ممکنہ حد تک دہشت گردی پر قابو پانا ماک فوج کی ایک زبردست کامیابی ہے، جس کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اعلیٰ کلمات میں سراہا گیا۔ پاک فوج کی لا تعداد شہادتوں اور جانی قربانیوں کا نذرانہ جو اب تک کی دہشت گردی کو مٹانے کے لئے دیا گیا، اسکی مثال رہتی دنیا تک قائم رہے گی۔ ملکی و غیر ملکی نام نہادی اسلامی تنظیمیں ، جو شریعت اور مذہب کو محظ اپنے ذاتی مفاد اور ملک دشمن سے حمایتی تعلقات کو اپنا فریضہ مان بیٹھی ہیں، جلد ہی اپنے کارِانجام کو پہنچنے کو ہیں۔ اِس دنیا نے پاکستان کو دشمن کے ہر وار کا جس بہادری اور ہمت سے مقابلہ کرتے دیکھا ہے اُس کی مثال دنیائے تاریخ میں نہیں ملتی۔ اور یہ دنیا اب ایک بار پھر سے کامیابی کانظارہ کرے گی، ایک کامیابی جو اُن معصوموں کی جان کا ازالہ بن سکے، جو سُونی کوکھ کے رنج کو بھر سکے، جو پیروں تلے مسلی ہوئی کلیوں کی خوشبو کو زندہ کر سکے، جو اِس قوم کو اتحاد اور ایمان کی تازگی میں ایک نئے عزم میں یکجاکر دے۔ وہ کامیابی جو دنیا کوپھر سے ابرہہ کے جہان میں سے ابابیل کا نظارہ کرا دے۔ جوبےگناہ خون کے بہ جانے کے ازالہ میں لشکرِفیل کو شکستِ فاش کر دکھاے۔ یہ قیامت
کھڑی ہونا دشمن کے مکمل خاتمے تک برحق ہے۔ اور اُس کا نزول اُن بےگناہ معصوموں کی جانوں کا ازالہ لینے تک برقرار رہے گا۔ کیونکہ
ہر بےگناہ موت کا نظامِ قدرت سے ایک پوشیدہ تقاضہ ہے، قیامت۔