Connect with us

سیاست

کرّم امن اور ہم

Published

on

تحریر : ارم نیاز

دنیائے اسلام کے دو بڑے فرقے شیعہ اور سنی برسوں سے ایک دوسرے کو اپنا دشمن گردانتے آئے ہیں۔ پاکستان کا علاقہ کرّم اپنی خوبصورتی کی وجہ سے کم جبکہ شیعہ سنی فسادات و تنازعات کی وجہ سے دنیا بھر کے میڈیا کی زینت بنتا رہا ہے۔

مسلکوں کے مابین یہ زمینی تنازعات صدیوں سے چلتے آ رہے ہیں جن کے حل کیلئے لینڈ ریفارم کمیشن بنایا جا چکا ہے۔ سن 2023 میں مقامی زمینی تنازعات کے نتیجے میں بالش خیل میں دو قبیلوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات تھیں جس میں کچھ جانی نقصان بھی ہوا۔ ٹی ٹی پی سمیت دشمن قوتیں اس تنازعے سے فائدہ اٹھا کر علاقے میں قائم امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کرتی آئی ہیں۔

یہ دراصل دہائیوں پرانا زمینی تقسیم کا تنازع ہے مگر 2018 میں فاٹا انضمام کے نتیجے میں عوام اور حکومت کی مشاورت سے فیصلہ کیا گیا زمین کے مقدمے حل کرنے کے لیے لینڈ ریفارم کمیشن بنایا جائے گا تاہم لینڈ ریفارم کمیشن بننے کے باوجود پی ٹی آئی حکومت اور اس کے چیف منسٹر نے اس معاملے میں تاحال کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

جب 4 جنوری 2024 کو ڈپٹی کمشنر جاوید محسود بگن میں جاری دھرنے میں موجود افراد سے مزاکرات کے لیے روانہ ہوئے تو کرم میں نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر سمیت تین سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود پر علی زئ کے قریب عرفانی کلی میں حملہ ہوا۔ یہ مذکورہ علاقہ زینبیون بریگیڈ کے زیر اثر ہے۔ کُرم میں زمینی تنازعات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے والے عناصر کا یہ ٹولہ شام و عراق میں متحرک زینبیون کا ہم عصر ہے، جو فساد پھیلانے میں پیش پیش ہے. دوسری قابل غور بات یہ ہے کہ اس روز امن معاہدے کے مطابق سڑکیں کھلنی تھیں اور قافلوں نے گزرنا تھا۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ کون سے ایسے عناصر ہیں جنکو امن ایک آنکھ نہیں بھاتا؟ جو امن کی کوشش کرنے والے ہر فرد پر گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں؟

امن معاہدے پر دونوں فریقین جب رضامند دکھائی دیتے ہیں تو وہ کون شرپسند ہیں جو انکے درمیان دراڑ ڈالتے ہیں؟

کہتے ہیں گھر کا بھیدی لنکا ڈھاتا ہے، یقیناً کچھ ایسے افراد / عناصر ضلع کرم میں موجود ہیں جنکو دہشتگردوں اور شرپسندوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ٹی ٹی پی کے لوکل کمانڈر ، خارجی کاظم کے فرنٹ مین کے طور پر بھی کئی افراد کام کر رہے ہیں اور یقینی طور پر یہی وہ عناصر ہیں جو کرم کی خوبصورتی اور شیعہ سنی اتحاد کو سبوتاژ کرنے کیلئے برسر و پیکار ہیں۔ ان عناصر کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور جلد انکے خلاف کاروائیوں کا آغاز کیا جائے گا۔

جب 5 جنوری 2024 کو کوہاٹ میں اعلی انتظامیہ کے منعقدہ اجلاس میں کرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنانے سمیت کئی اہم فیصلے کیے گئے جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ امن و امان کہ کرنے کی صورت میں شرپسندوں اور امن سبوتاژ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

بحیثیت زمہ دار شہری عوام کو چاہیے کہ مسلکوں کے مابین امن اور محبت کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کرے۔ شیعہ ہو یا سنی ہم اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھنے والے، کلمہ طیبہ پر ایمان رکھنے والے اور نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کے آخری نبی ہونے کی گواہی دینے والے صرف مسلمان ہیں۔ جب اللہ، نبی اور قرآن پر یقین پختہ ہے تو پھر ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندھی کریں تاکہ ہماری صفوں میں اتحاد قائم رہے۔

کرم کے محب وطن عوام ان سازشوں کو پہچانیں اور علاقائی روایات کے مطابق اپنے تنازعات کا حل افہام و تفہیم سے تلاش کریں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *