Connect with us

سیاست

گذشتہ سال کے غم سمیٹے نئے سال کا استقبال

Published

on

تحریر : ارم نیاز

گویا کل ہی کی بات تھی جب پوری دنیا 2024 کا استقبال کرنے کو تیار کھڑی تھی۔ پلک جھپکتے ہی یہ سال گزر گیا اور آج پوری دنیا 2025 کا استقبال کر رہی ہے۔ کہیں آتش بازی کے شاندار مظاہرے کر کے آسمان کو جگمگایا جا رہا ہے تو کہیں سال نو کی تقریبات کا انعقاد کر کے نئے سال کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔

دنیا کا منظر نامہ لمحوں میں بدل جاتا ہے۔ وقت پر لگ کر اڑ رہا ہے۔ 31 دسمبر 2024 کا سورج پورے سال کے کئی تلخ و شیریں واقعات کو آنکھوں میں لیے ڈوب گیا۔

2024 پر نظر دوڑائیں تو عالمی سطح پر سال کا بیشتر حصہ غم و الم کی زد میں رہا۔ بظاہر ایسا محسوس ہوا گویا دنیا میں طبل جنگ بجایا جا چکا ہو۔

جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور اسرائیل کے مابین چھڑی جنگ کو دنیا کا کوئی ارادہ / ملک روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ فلسطین میں اسرائیل نے ظلم و بربریت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس آگ کو تاحال ٹھنڈ انہیں کیا جا سکا جو کہ عالمی امن کا پرچار کرنے والوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

بھوک، افلاس اور قحط نے جہاں ڈیرے جما رکھے ہیں، کھنڈر عمارات، سنسان گلیاں اور بکھرے انسانی اعضا، یہ ہے غزہ کی پٹی کی صورتحال۔ حماس بہانہ ہے، مسلمان نشانہ ہیں۔۔یہ عزم لیے صیہونی فورسز نے بیدردی سے فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام کیا، اب تک 44 ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہادت کے منصب پر فائز ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی اور ہزاروں افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔ غزہ میں موت کا سایہ ہے۔ نیا سال کیا ہے انکو کچھ معلوم نہیں۔ بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جا چکے ہیں، ہسپتالوں کی حالت ابتر ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ۔

دوسری جانب یوکرین میں جاری خونی جنگ کو بھی لگ بھگ تین برس بیت چکے ہیں۔ اس جنگ میں کم و بیش اب تک 57,000 یوکرینی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ محتاط اندازوں کے مطابق یہ تعداد روسی ہلاکتوں کا تقریباً نصف ہے۔

دنیا کا امن داؤ پر لگانے میں اسرائیل سر فہرست رہا۔ اسرائیل نے ایک جانب فلسطین تو دوسری جانب لبنان کے بعد شام پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ گزشتہ سال نومبر میں باغیوں کے ایک گروپ اور شامی حکومت کے درمیان شدید جھڑپ میں 300 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ باغی فورسز نے ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب کے ’اکثریتی‘ علاقے پر قبضہ کیا اور یوں 2024 کا سورج بشار الاسد کے 50 سالہ دور کے خاتمے پر غروب ہو گیا۔

جنگ و جدل سے ہٹ کر اگر دیکھا جائے تو 2024 فضائی حادثات سے بھی دوچار رہا۔ کم و بیش دس فضائی حادثات رونما ہوئے۔ سال کا سب سے بڑا سانحہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت تھا۔ ابراہیم رئیسی اپنے وزراء سمیت آذربائیجان کے نزدیک ایرانی سرحد پر ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے سبب جاں بحق ہوئے۔

دسمبر میں آذربائیجان ایئرلائنز کا روس جانے والا طیارہ قازقستان کے علاقے اقتاؤ میں گر کر تباہ ہوا۔

طیارے میں عملے سمیت 67 افراد سوار تھے، واقعے میں 38 افراد ہلاک اور 29 زندہ بچ گئے۔

جنوبی کوریا کی جےجو ایئرلائنز کا تھائی لینڈ کے شہر بنکاک سے آنے والا طیارہ موان شہر میں لینڈنگ کے دوران کریش ہوا۔ المناک سانحے میں جہاز پر سوار 181 افراد میں سے 179 افراد کی موت واقع ہوئی۔

30 جولائی کو بیروت میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور اسرائیل کے اعلیٰ ترین اہداف میں سے ایک فواد شکر کو شہید کردیا گیا، امریکا نے ان کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔

حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران میں شہید کردیا گیا، انہیں تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا.

پورے سال میں دنیا کی معصوم عوام نے خوشیوں اور سکون کے دو لمحات کا مشاہدہ کیا۔ پیرس اولمپکس اور یورو کپ فٹبال۔

بنی نوع انسان بربادی کی جانب گامزن ہے۔ جنگوں نے کئی گھرانے اجاڑ دیے۔ بیواؤں ، یتیموں، دروازے پر راہ تکتی ماؤں کیلئے محض ہندسوں کی تبدیلی ہے نیا سال۔ انکی خوشیاں گزشتہ سالوں میں ان سے رخصت ہو گئی ہیں۔ اللہ رب العزت دنیا میں امن قائم کرے تاکہ نئے سال کی حقیقی خوشی کو ہر انسان محسوس کر سکے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *