سیاست
یورپ کے 20 ممالک کا مطالبہ، افغان پناہ گزینوں کو ہر حال میں واپس بھیجا جائے
بیلجیئم کی وزیر برائے پناہ گزین و ہجرت اینیلیئن وان بوسویٹ کے مطابق، ان ممالک نے ایک مشترکہ خط میں زور دیا ہے کہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، چاہے یہ عمل رضاکارانہ ہو یا زبردستی۔
خط پر دستخط کرنے والے ممالک میں آسٹریا، بلغاریہ، قبرص، چیک جمہوریہ، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لتھوانیا، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، سلوواکیہ، سویڈن اور ناروے شامل ہیں۔
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کے ساتھ باضابطہ معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنا ممکن نہیں رہا، جس سے سکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں اور عوام کا پناہ گزینی پالیسی پر اعتماد کم ہوا ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطرناک یا مجرم سمجھے جانے والے افغان باشندوں کی واپسی کو ترجیح دی جائے اور اس مقصد کے لیے طالبان سے مذاکرات سمیت ایک مشترکہ یورپی مشن افغانستان بھیجا جائے۔
ماہرین کے مطابق یہ مطالبہ یورپ میں امیگریشن پالیسی کی سختی اور عوامی دباؤ کا نتیجہ ہے، جو مستقبل میں افغان پناہ گزینوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
