Connect with us

صحت

خشک میوہ جات کا سلطان وزیرستان کا چلغوزہ

Published

on

تحریر : ارم نیاز

موسم سرما ہو اور خشک میوہ جات نہ ہو تو کچھ کمی رہ جاتی ہے ۔ سردی کا موسم خشک میوہ جات کے بنا کچھ ادھورا سا لگتا ہے۔ انہی میوہ جات میں سے ایک میوہ وزیرستان کا سونا بھی ہے جو غذائی اجزا سے بھرپور ہے یعنی کے چلغوزہ۔۔ پاکستان دنیا میں پائن نٹ (چلغوزہ) پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔ ایک طویل عرصے سے دہشتگردی کا شکار وزیرستان دنیا میں ہمیشہ منفی طور پر ہی جانا جاتا رہا یے۔ قیام امن کے بعد دنیا کو باور کروانا تھا کہ وزیرستان پر امن ہے۔ مثبت چہرہ تو یہ بھی ہے کہ وزیرستان کا چلغوزہ دنیا بھر کے خشک میوہ جات میں شمار کیا جاتا ہے۔ میوہ جات کے ذائقے چکھنے والوں کو شاید معلوم بھی نہ ہو کہ جس وقت وہ وزیرستان کے نام سے خوفزدہ ہو کر چلغوزہ کھا رہے ہو وہ اسی وزیرستان کی پیداوار ہے۔

پاکستان دنیا کو سالانہ پچیس سے تیس ارب روپے کا چلغوزہ برآمد کرتا ہے جس میں آدھے سے زیادہ حصہ وزیرستان کے چلغوزے کا ہوتا ہے جو آٹھ سے دس ارب سالانہ کا ہے۔ ذائقے دار چلغوزے کو تیار ہونے میں 18 ماہ کا صبر آزما وقت لگتا ہے جبکہ کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جنکی تیاری میں تین سال بھی لگ جاتے ہیں۔ چلغوزے کی کلیاں کِھلنے سے دس دن پہلے انہیں اُتار لیا جاتا ہے۔ اس کے درخت مشرقی افغانستان، پاکستان اور شمال مغربی بھار ت میں پائے جاتے ہیں۔
چلغوزے کا شُمار ہائی کیلوریز والے کھانوں میں ہوتا ہے۔ 100 گرام چھلے ہُوئے چلغوزے میں 673 کیلوریز جبکہ 13.8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 13.69 گرام پروٹین، 68.37 گرام چکنائی، 0 کولیسٹرال، فائبر 3.7 گرام، پائیتھو کیمیکلز، وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسائیڈینٹس پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت پر بیشمار اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق لقوہ اور فالج میں اس کا مسلسل استعمال مفید ہے، پرانی کھانسی میں مغز چلغوزہ رگڑ کر شہد میں ملا کر کھانا مفید ہوتا ہے۔ ننھا منا دکھنے والا چلغوزہ، جریان ، یرقان اور گردے کے درد میں بے حد مفید ہے، اس کا کھانا جسمانی گوشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ رعشہ اور جوڑوں کے درد کیلئے بھی نہایت موثر ہے۔
وزیرستان میں چلغوزے کے جنگلات بدر کے علاقوں سے شروع ہو کر شوال خامرانگ اور انگور اڈہ سے ہوتے ہوے بارڈر پار بیرمل و لمن تک پھیلے ہوئے ہیں۔ وزیرستان کا چلغوزہ جہاں پوری دنیا میں مشہور ہے وہیں سہولیات کے فقدان اور جنگی ماحول کی وجہ سے ایک طویل عرصے تک مقامی کاشتکار پریشان رہے۔
چلغوزے کے کاشتکاروں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک آرمی کی جانب سے وانا میں 800 ملین روپے کی لاگت سے 350 کنال زمین پر محیط اور تمام سہولیات سے آراستہ زرعی پارک کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس پارک میں جدید ترین پائن نٹ پروسیسنگ پلانٹ اور ایک ہزار ٹن صلاحیت کی حامل سرد اسٹوریج جیسی سہولیات شامل ہیں ۔زرعی پارک کی تعمیر کا مقصد وزیرستان کے کاشتکاروں کی فصل اور ان کی پیداوار کو محفوظ بنانا ہے۔
کاشتکاروں کی مشکلات کو دور کر کے عالمی منڈی میں منافع بخش کاروبار کر کے پاکستان پانچویں سے پہلی پوزیشن پر بھی براجمان ہو سکتا ہے۔ اس سردی چلغوزے کو اپنے دسترخوان کی زینت بنائیں اور وزیرستان کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھائیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *