صحت
اعضائی گوشت غذائیت سے بھرپور، مگر اعتدال لازمی

عیدالاضحیٰ کے بعد گھروں میں کلیجی، گردے، دل اور دماغ جیسے کھانوں کا خوب لطف لیا جا رہا ہے۔ یہ اعضائی گوشت عید کی روایتی دعوتوں میں خاص مقام رکھتے ہیں اور اکثر قربانی کے فوراً بعد ہی تیار کیے جاتے ہیں۔
اگرچہ بہت سے لوگ ان غذائیت سے بھرپور گوشت کے قائل ہیں، لیکن کچھ افراد اسے چکنائی اور صحت کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر اعتدال سے استعمال کیا جائے تو یہ گوشت صحت کے لیے بے حد مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
ان گوشت کو “قدرتی ملٹی وٹامنز” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں آئرن، وٹامن اے، بی وٹامنز، زنک، اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے، جو خون، دل، دماغ اور قوت مدافعت کے لیے مفید ہیں۔
مثال کے طور پر
کلیجی وٹامن اے اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے، خون کی کمی دور کرتی ہے۔
گردے اومیگا تھری سے بھرے ہوتے ہیں، دل کی صحت کے لیے مفید ہیں۔
دماغ اعصابی نظام اور ذہنی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔
دل دباؤ، کولیسٹرول اور خون کی نالیوں کی صحت میں مددگار ہے۔
زبان توانائی، آئرن، اور وٹامن فراہم کرتی ہے لیکن چکنائی زیادہ رکھتی ہے۔
تاہم، یہ گوشت کولیسٹرول اور چکنائی میں بھی زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے خاص طور پر بلڈ پریشر یا دل کے مریضوں کے لیے احتیاط ضروری ہے۔
ماہرین صحت کی تجاویز
ہفتے میں صرف ایک بار استعمال کریں۔
فرائی کے بجائے گرِل یا بیک کریں۔
سبزیوں کا استعمال ضرور کریں۔
پانی کا زیادہ استعمال کریں اور خوراک کی مقدار محدود رکھیں (2 سے 3 اونس کافی ہے)۔
لہٰذا، اس عید کے بعد بھی اپنی پسندیدہ روایتی ڈشز ضرور کھائیں، لیکن سمجھداری اور اعتدال کے ساتھ۔