سیاست
اِتحادِ ملّت سے ہے قوموں کا وجود
علی آفریدی
تاریخِ زندگانی کے صفحات پلٹ کے دیکھیے تو ایک حولناک حقیقت کا چہرہ بےپردہ ہوتا نظر آتا ہے، کہ انسانی وجود کو اُس کے دشمنوں سے زیادہ ایسے دوستوں سے خطرہ لاحق ہوتا ہے جو اُس کے ہمدرد کی صوت میں اپنا مفاد رکھتے ہیں۔ دوسری جنگِ عظیم اور اُس کے پیشِ نظر پیدا ہونے والے ایسے عوام دوست عناصر جن کی شناخت آپ کے ہمدرد اور دوست کی حیثیت سے ہو؛ ایک ایسی منفرد کاوش کی بنیاد رکھتے ہیں جسے آج ہم ففتھ جنریشن وار یا ہائبرڈ وار کے نام سے جانتے ہیں۔ ہائبرڈ وار، نام سے ظاہر ہونے والی ایک ایسی خطرناک جنگ کی قسم ہے جو کسی بھی معاشرے یا قوم کے بیچ میں سے جنم لیتی ہے۔ ملک دشمن عناصر، انتہا پسند عوامل، اپنی مطلوبہ قوم یا معاشرے، جس کے خلاف کاروائی کا ارادہ ہو، اُن کے درمیان موجود رہ کر ایسے شر پسند عناصر اورغلط فہمیوں کا جال بُنتی ہیں جس سے عوام کوحکومت اور ملکی افواج کے خلاف بھڑکانے کا کام لیا جا سکے۔
ہائبرڈ وار، بغیر آلات و ہتھیار کے ایک نفسیاتی جنگ کا نام ہے۔ جس میںاس کا مقصد عوام کے درمیان اخلاقی و مذہبی اختلافات کی بنیاد رکھنا ہے، حساس معاملات کو قومی سطح پر ایک مسلئہ بنا کر، لوگوں کے مذہبی، معاشرتی، معاشی اور نفسیاتی احساسات کونشانہ بنا کر عالمی سطح پرہمدردی سمیٹنا ہے۔ عام عوام کو اُن کے لیڈران اور محافظوں کے خلاف بھڑکانا، ایک ایسی کشمکش کا عالم پیدا کرنا جس سے دشمن کی پیدا کی ہوئی تفرقہ کی چالیں کامیاب ہوسکیں، اور ایک عوام خود اپنے منہ سے اپنے ملک و فوج کے خلاف بولنے پر مجبور ہو جائیں۔
ہائبرڈ وار کی تخلیق اور کاروائیاں دوسری جنگِ عظیم کے بعد زور پکڑ گئیں جب دنیائے عالم نے پہلی بار گلوبلائزیشن کا نام سنا۔ اِس سکیم کے تحت دنیا کے ہر ملک و تہذیب کی ایک دوسرے سے شناسائی اور مختلف قوموں کاایک دوسرے کی تہذیب اور روایتوں سے ملاپ ایک انوکھی کہانی تخلیق کر رہا تھا۔ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے، جس میں سازبازی سے دشمن آپ کو اپنے موقف پہ برملا منوانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اور آپ کے ذہن میں اپنی بات ایسے طریقے سی بٹھاتا ہے کہ اُس کی خاطر آپ ملک و فوج کے خلاف کھڑے ہونے سے بھی دریغ نہ کریں۔ایسی ہی سازبازی کا شکار کچھ عرصہ سے پاکستان ہو رہا ہے۔ اور یہ جنگ اب طول اور رفتار پکڑتی جا رہی ہے، جس کی فوری روک تھام کے لیے ضروری اقدامات اور تحفظ اب لازم جُز بن گیا ہے۔ پاکستان ایک نظریاتی ملک کی حیثیت سے پیدا ہونے والا واحد مسلمان ملک ہے۔ جس کی بنیاد کے پابند ولی اللہ نے اِس کی بنیادی ستونوں میں اپنے اتحاد اور تنظیم کے رہنما اُصول اپنے خون سے جذب کیئے ہیں۔ یہ دنیا واقف ہے اُس طاقت سے، یہ لرزتی ہے اُس اُمتِ محمدیہؐ کے اتحاد سے، جب ہی دنیا کے طاقتور ترین عظیم سلطنتیں اِس ملک کو توڑنے کی غرض سے ہائبرڈ وار جیسی پالیسیوں سے اِستفادہ حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ہائبرڈ وار کا پہلا وار نئی نسل کو اپنی ملک، قوم ، فوج اور قومی نظریات سے بدگمان کرنا ہوتا ہے۔ ان کا مقصد قوم میں ایک انتشار اور بٹوارے کی صورت پیدا کرنا، جس سے قوم کو اپنی حکومتی اداروں جیسے کہ عدلیہ، فوج اور دیگر اداروں کے خلاف بھڑکایا جائےاور عدم اعتماد و تحفظ کے ساتھ اداروں کاآپس میں تصادم کروانے کے گندے عزائم کی عاڑ میں ان کی نفسیات پہ اپنی ثقافتی، سیاسی، معاشرتی اور منفی نظریات کی چھاپ چھوڑ سکیں۔بہت سے ادارے جانے انجانے میں اس چھاپ کو مضبوط کر رہیں ہیں جیسے کہ الیکٹرونک میڈیا، وام لوگوں تک ہر قسم کی خبر بغیر دیر کے پہنچانے کا ذریعہ، جسے منفی خبر رسانی کا کام نہایت آسانی سے لیا جاتا رہا ہے۔
ہائبرڈ وار کی صورت میں پاکستان میں پیدا ہونے والی پریشان کن صورتحال کے تحت یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس کا فلفور منہ توڑ جواب دینا وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں ہونے والے ملکی سطح پر نقصانات ناقابلِ تصحیح ہیں، جن کے جواب میں مذمتی کاروائی کرنا ہی ایک راستہ بچا ہے۔ملکی اور غیر ملکی سطح پر پہنچنے والے نقصانات کے جواب میں حکومت کی جانب سے ملکی نوجوانوں کی ایک ایسی ٹاسک فورس تیار کی جائے جس کا اولین فریضہ ملک و قوم کو درپیش خطرات سے آگاہی کروانا ہو۔ جس کی بدولت لوگوں کو صحیح اور غلط نظریات میں فرق واضح ہو سکے گا۔ ملک کے خلاف کھڑی ہونے والی تنظیموں اور انتشار پسند گروہوں کے بےمقصد تقاضوں کے خلاف ایک منّظم، متحدہ سِول ملٹری اشتراک سے ایک ایسی تنظیم قائم کی جائے جو بروقت دشمن کی بھینٹ چال کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ ملک میں موجود نوجوان نسل، جو فِلوقت اپنی نظریاتی بنیادوں کو جھٹلائے بیٹھی ہے،ایک ایسی قیادت کے انتظار میں ہے جو اُن کو صحیح ڈگر پہ گامزن کرنے میں مدد کر سکے۔ وہ قیادت جو قائد جناح کے بنیادی اُصولوں پر مبنی ہو، جو اتحاد کا وہی دامن جوڑیں جس سے قومیت کا وقار برقرار رہے۔ اس وقت ملک میں جاری ہائبرڈ وار کی تگ و دو میں ایک اتحاد کا اُصول ہے جو اس ملک کی سلامتی کا باعث بنے گا۔ اتحاد کی اِسی ڈوری کو تھامتے ہوئے، پاکستان کے بنیادی نظریے کو اپنا رہنما اُصول مان کر ایمان سے اس پرعمل پیرا ہونے میں جیت کا راز ہے۔ اس کاوش میں الیکٹرونک میڈیا کی مدد سے لوگوں تک صحیح اور مثبت معلومات بہتر انداز میں پہنچای جا سکتی ہے۔جس سے ایک باشعور معاشرہ، سنجیدگی اور دانشمندی سے اس خطرناک جنگ کا بلند حوصلے سے مقابلہ کر سکتا ہے۔حکومتی اقدامات میں ایک منظم جمہوری نظام قائم کرنا، اور عوام کو یقین دہانی کرانا کہ اس ملک کی حکومت، فوج،عدلیہ اور ادارے ایک قانون کے تحت ملکی مفاد میں کام کرنے کے پابند ہیں، یہ یقین عوام میں وہ حوصلہ و ہمت کا کام کرتی ہیں جس وہ بڑی سے بڑی طاقت کو زیر کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔
