Connect with us

ٹیکنالوجی

نیوکلئیر جنگ کی صورت میں پاکستان کے محفوظ مقامات: حقیقت یا مفروضہ؟

Published

on

دنیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور نیوکلئیر جنگ کے خدشات کے پیش نظر، ماہرین اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ پاکستان میں کون سے علاقے نیوکلئیر حملے کے ممکنہ اثرات سے نسبتاً محفوظ ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، پاکستان کے شمالی علاقہ جات جیسے گلگت بلتستان، چترال اور سوات کے دور دراز پہاڑی علاقے نیوکلئیر حملے کی صورت میں محفوظ ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ علاقے بڑے شہروں سے کافی فاصلے پر ہیں اور قدرتی طور پر پہاڑوں سے گھرے ہوئے ہیں، جو کسی حد تک دھماکے کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔

اسی طرح، بلوچستان کے ویران اور دور دراز علاقے جیسے خاران، کوہِ سلیمان اور چاغی نیوکلئیر حملے کے اثرات سے محفوظ رہنے کا امکان رکھتے ہیں، کیونکہ یہاں آبادی نہ ہونے کے برابر ہے اور ان علاقوں میں قدرتی غاریں موجود ہیں جو پناہ کے لیے کارآمد ہو سکتی ہیں۔

کشمیر کے بلند و بالا پہاڑ، جیسے وادی نیلم، استور اور دیوسائی، بھی نیوکلئیر اثرات سے محفوظ رہنے کے ممکنہ مقامات میں شامل کیے جا رہے ہیں، کیونکہ تابکاری کے اثرات زیادہ تر میدانی علاقوں میں زیادہ پھیلتے ہیں۔

دوسری طرف، تھر اور چولستان جیسے صحرائی علاقے بھی نیوکلئیر حملے کے براہ راست اثرات سے بچ سکتے ہیں، لیکن پانی اور خوراک کی قلت ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے، تو نیوکلئیر حملے سے بچاؤ کے لیے پاکستان میں پناہ گاہوں کے قیام پر غور کرنا ضروری ہوگا۔