ٹیکنالوجی
سمگلر مافیا ہو جائے ہوشیار خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کا قیام عمل میں لانے کی تیاری
تحریر: ذیشان کاکاخیل
پاکستان میں اٹا،گھی،چینی،کھاد سمیت دیگر اشیاء کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت ترین اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایات جاری کی ہے کہ مختلف اشیاء کے اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا مزید تنگ کردیا جائے۔ دستاویزات کے مطابق اسمگلنگ کے روک تھام کے لیے خیبرپختونخوا سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔اسی مقصد کے لیے دریا سندھ پر 24 ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے 3 مقامات، جس میں تاکوٹ، تربیلا اور پشاور اسلام آباد موٹر وے کا مقام بھی شامل ہے یہاں بھی ان سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے گا. ایف بی آر نے خیبرپختونخوا حکومت کو بھی ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام کے لیے درکار اراضی دینے اور دیگر امور میں تعاون فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ دستاویزات کے مطابق تاکوٹ،تربیلا اور پشاور میں 20 ایکڑ اراضی پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کا قیام ہوگا۔ جہاں پر متعلقہ اداروں کے اہلکار جدید آلات کے ساتھ اسمگلنگ کی روک تھام کی کوشش کرینگے۔ اسمگلنگ کے روک تھام کے لئے وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں 12 جوائنٹ چیک پوسٹ کی بھی نشاندہی کر دی اور ان چیک پوسٹوں پر کارروائی مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان تمام سینٹرز پر صوبائی حکومت کے محکمہ ایکسائز،پولیس،جنگلات اور دیگر محکموں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔دستاویز کے مطابق ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز پر گندم،چینی اور یوریا کی سمگل کو روکنے کے لئے مختلف محکموں کے اہلکاروں کو جدید آلات فراہم کی جائے گی۔ایف بی آر حکام کے مطابق
ڈی ائی خان اور اور ملاکنڈ میں خفیہ سمگلنگ کے راستوں کی بھی شناخت ہوئی ہے۔جس پر بھی کارروائیوں کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔دستاویز کے مطابق ستمبر 2023 سے اکتوبر 2024 تک 6 ہزار 685 ملین روپے کی سمگلنگ کو ناکام بنایا گیا۔ ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام سے نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ افغانستان اور ایران سے بھی اسمگلنگ روکنے میں مدد ملے گی۔ اس لئے اس پر عملی طور پر کام کا آغاز جلد کیا جائے گا۔