ٹیکنالوجی
چین کا خلائی کمیونیکیشن میں بڑا کارنامہ, 36 ہزار کلومیٹر دور سے 1 گیگا بٹ فی سیکنڈ رفتار سے ڈیٹا کی منتقلی

چینی سائنسدانوں نے خلا سے زمین تک ڈیٹا منتقل کرنے میں نیا سنگِ میل عبور کر لیا ہے، جس میں ایک زمین کے گرد گردش کرنے والے سیٹلائٹ سے ایک گیگا بٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کامیابی سے بھیجا گیا۔ حیرت انگیز طور پر، یہ کارنامہ صرف دو واٹ کے لیزر کی مدد سے انجام دیا گیا ہے — جو موجودہ انٹرنیٹ نظاموں کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
یہ تجربہ بیجنگ کی ایک اعلیٰ درسگاہ کے پروفیسر وو جیان اور چین کی سائنسی اکیڈمی کے ماہر لیو چاؤ کی زیرِ نگرانی کیا گیا۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی جیسے موافق عدسہ نظام اور متنوع سگنل وصولی کے طریقے استعمال کرتے ہوئے فضا میں پیدا ہونے والے بگاڑ پر قابو پایا۔
جنوب مغربی چین میں واقع لیجیانگ رصد گاہ پر نصب ایک اعشاریہ آٹھ میٹر قطر کی دوربین سے خلا میں موجود چھتیس ہزار سات سو پانچ کلومیٹر دور سیٹلائٹ کا لیزر سگنل کامیابی سے حاصل کیا گیا۔ ننھے آئینوں اور خودکار طریقہ کار کی مدد سے سگنل کی کامیاب وصولی کی شرح بہتر بنا کر بہتر فی صد تک پہنچا دی گئی۔
یہ تحقیق چین کے معروف سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے اور چین کی خلائی لیزر رابطے میں بڑھتی ہوئی مہارت کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔ دو ہزار بیس میں چین کے ایک اور سیٹلائٹ نے دس گیگا بٹ فی سیکنڈ کی رفتار حاصل کی تھی، تاہم اس کی تفصیلات صیغۂ راز میں رکھی گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت چین کو مستقبل میں خلا سے انٹرنیٹ فراہم کرنے والی ٹیکنالوجی میں عالمی قیادت کے مقام پر فائز کر سکتی ہے۔