فن و ثقافت
بلوچستان کی پرنسز آف ہوپ اور ابو الھول
جی ہاں آپ نے ٹھیک سنا بلوچستان میں موجود پرنسز آف ہوپ اور ابو الھول سے ایک بڑی تعداد نا واقف ہے۔ لسبیلہ سے گوادر کی ساحلی شاہراہ کے دونوں جانب ایسی چٹانیں موجود ہیں جو کسی ماہر فنکار کے ہاتھوں سے تراشے ہوئے مجسمے لگتے ہیں لیکن درحقیقت یہ قدرت کے تخلیق شدہ شاہکار ہیں۔ یونیورسٹی آف بلوچستان میں شعبہ آثار قدیمہ کے مطابق یہ دراصل قدرتی طور پر مٹی سے بننے والے مڈ فارمیشن (Mud Formation) ہیں جبکہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبۂ تاریخ سے منسلک ایسوسی ایٹ ریسرچر کے مطابق یہ تمام مسجمے صدیوں سے بحیرۂ عرب سے چلنے والی تیز ہواؤں کے نتیجے میں بنے ہیں جبکہ مقامی افراد کے مطابق ان پہاڑوں پر بھوتوں کا بسیرا ہے اور پہاڑی سلسلے میں موجود مجسمے نما پہاڑیاں انہی کی رہائش گاہیں ہیں۔
انسان ان عجیب و غریب عجائب کو دیکھ کر ورطہ حیرت میں گم ہو جاتا ہے اور سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کسی انسانی کاوش کے بغیر یہ چٹانیں کس طرح مختلف اشکال اختیار کر گئی ہیں۔
ان چٹانی سلسلوں میں ایک پرنسز آف ہوپ بھی شامل ہے جو دیکھنے میں صنف نازک سے مشابہت رکھتی ہے۔ لسبیلہ میں صدیوں سے موجود پرنسز آف ہوپ طویل عرصے تک دنیا کی نگاہ سے اوجھل اور غیر معروف رہی۔ اس کو بین الاقوامی شہرت اس وقت ملی جب ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی نے 2002 میں اقوام متحدہ کے خیر سگالی سفیر کے طور پر اس علاقے کا دورہ کیا اور اسے پرنسس آف ہوپ کا نام دیا۔
“امید کی شہزادی” سے قریب ہی اسفنکس سے مشابہ ایک اور قدرتی چٹان کھڑی ہے۔ آرکیالوجی کی اصطلاح میں اسفنکس ایک ایسے مجسمے کو کہتے ہیں جس کا سر عورت نما اور دھڑ شیر کی طرح ہو۔۔ “بلوچستان اسفنکس” ، “بلوچستان کا شیر” یا “ابو الھول” کو مقامی مزدوروں اور انجینئرز نے سن 2004 میں مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر کے دوران دریافت کیا۔ دور سے دیکھنے میں یہ گیزا (مصر) میں واقع مشہور اسفنکس مجسمے سے مشابہت رکھتا ہے۔ اسفنکس نما اس چٹان کے اوپری چہرے نما حصے میں جبڑے کی ہڈیاں، آنکھیں، ناک، کان اور منہ جبکہ سر پر اسفنکس کا ہیڈ ڈریس بھی کسی حد تک دکھائی دیتا ہے، جو اسے فراعین کے مجسموں کے مشابہہ بناتا ہے۔ اس مجسمے کے درمیانے شیر نما حصے میں پنجے بھی بہت واضح ہیں۔
پاکستان میں مقامی طور پر ‘پرنسز آف ہوپ‘ اور ‘اسفنکس آف بلوچستان‘ جیسے عظیم الشان آثار پر بہت کم تحقیق کی گئی ہے۔ صوبہ بلوچستان کی سیاحت پر توجہ دی جائے تو یہ ایک بہترین سیاحتی مقام بن سکتا ہے۔ پرنسز آف ہوپ اور ابو الحول کی موجودگی شاید یہی امید دلانے کیلئے منظر عام پر آئی ہیں کہ زرا سی توجہ دی جائے تو بلوچستان سیاحوں کا مرکز نگاہ بن جائے گا۔