تجارت
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 6500 سے زائد پوائنٹس کی کمی، بھارت-پاکستان کشیدگی بڑھ گئی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے بدھ کے روز حالیہ تاریخ کے بدترین یک روزہ گراوٹ کا سامنا کیا، جب بینچ مارک KSE-100 انڈیکس صبح 9:30 بجے تک 6,560.82 پوائنٹس یا 5.78 فیصد گر کر 107,007.68 پر آ گیا۔ یہ ڈرامائی گراوٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے ہوئی، جو گزشتہ دو دہائیوں میں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان سب سے شدید فوجی تصادم کی نشاندہی کرتی ہے۔
مارکیٹ کی گراوٹ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر رات بھر کی دشمنی کے بعد شروع ہوئی، جہاں بھارتی میزائل حملوں نے پاکستان کے اندر چھ مقامات، بشمول بہاولپور، کوٹلی، اور مظفرآباد کو نشانہ بنایا، جیسا کہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا۔ ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم آٹھ پاکستانی شہری شہید اور 35 دیگر زخمی ہوئے، جس کے جواب میں پاکستان کی فوج نے فوری جوابی کارروائی کی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے پانچ بھارتی ایئر فورس (آئی اے ایف) کے طیاروں، بشمول تین رافیل، ایک مگ-29، اور ایک سوخوئی سو-30 کو مار گرایا، جسے پاکستان نے ’’بلا اشتعال جارحیت‘‘ قرار دیا۔
فوجی کشیدگی، جسے بھارت نے ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا، 22 اپریل 2025 کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ایک مہلک حملے سے منسلک تھی، جہاں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے حملہ آوروں کی حمایت کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں سفارتی اور فوجی اقدامات کی ایک سیریز شروع ہوئی، بشمول بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کی طرف سے بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کرنا۔
پی ایس ایکس میں بڑے شعبوں، بشمول کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش، تیل مارکیٹنگ کمپنیوں، بجلی کی پیداوار اور تقسیم، اور ریفائنریوں میں وسیع پیمانے پر فروخت کا رجحان دیکھا گیا۔ انڈیکس کے بھاری اسٹاکس جیسے OGDC، PPL، POL، HUBCO، SNGPL، اور SSGC گہرے سرخ رنگ میں ٹریڈ کر رہے تھے، جو سرمایہ کاروں کے خوف کی عکاسی کرتا تھا۔ ’’مارکیٹ کا ردعمل خالصتاً جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہے،‘‘ کراچی کی ایک بروکریج ہاؤس کے سینئر ایکویٹی تجزیہ کار نے کہا۔ ’’اگر کشیدگی برقرار رہی یا بڑھ گئی، تو مزید اتار چڑھاؤ کی توقع ہے۔‘‘
KSE-100 نے منگل کو پہلے ہی گھبراہٹ کے آثار دکھائے تھے، جو 534 پوائنٹس کم ہو کر 113,568.51 پر بند ہوا تھا، ایک اتار چڑھاؤ والے سیشن کے بعد۔ بدھ کی گراوٹ نے مارکیٹ کیپٹلائزیشن سے 427 ارب روپے سے زائد کا صفایا کر دیا، اور گراوٹ کو روکنے کے لیے ٹریڈنگ کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔
بین الاقوامی ردعمل محدود لیکن قابل ذکر رہا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے حملوں کو ’’شرم کی بات‘‘ قرار دیا لیکن فوری ثالثی کی پیشکش نہیں کی، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے دونوں فریقوں پر تحمل سے کام لینے کی اپیل کی، خبردار کیا کہ ’’دنیا پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی تصادم برداشت نہیں کر سکتی۔‘‘ تاہم، عالمی مارکیٹیں زیادہ تر غیر متاثر رہیں، S&P 500 فیوچرز 0.9 فیصد بڑھ گئے اور ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 1.7 فیصد بڑھا، جو چین کے معاشی محرک اقدامات، بشمول 10 بیسس پوائنٹ شرح سود میں کمی اور بینکوں کے ریزرو تقاضوں میں کمی سے تقویت یافتہ تھا۔
چونکہ پاکستان ممکنہ مزید کشیدگی کے لیے تیاری کر رہا ہے، مارکیٹ تجزیہ کاروں نے مسلسل اتار چڑھاؤ کی پیش گوئی کی ہے۔ ’’سرمایہ کار انتظار اور دیکھنے کے موڈ میں ہیں،‘‘ کراچی کے ایک تاجر نے کہا۔ ’’اگلے چند دن پی ایس ایکس اور وسیع تر خطے کے لیے اہم ہوں گے۔‘‘ سفارتی چینلز کی تناؤ اور فوجی پوزیشننگ کی شدت کے ساتھ، بھارت-پاکستان تنازع کا معاشی اثر اس وقت تک گہرا ہونے کا امکان ہے جب تک کہ تناؤ کو کم کرنے کی کوششیں کامیاب نہ ہو جائیں۔