Connect with us

تجارت

آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 1 ارب ڈالر کی قسط، 1.3 ارب ڈالر کے ماحولیاتی فنڈ کی منظوری دی

Published

on

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن، ڈی سی میں اجلاس کے بعد پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے کی منظوری دی، جس سے 1 ارب ڈالر کی فوری ادائیگی ممکن ہوئی۔ یہ منظوری 25 مارچ 2025 کو آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان طے پانے والے اسٹاف لیول معاہدے کے بعد عمل میں آئی، جو پاکستان کی معاشی استحکام کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف نے 28 ماہ کے نئے ریزائلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کی منظوری دی، جو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کی رقم ماحولیاتی استحکام کے اقدامات کی حمایت کے لیے فراہم کرے گی، جو قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دے گی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی استحکام بحال کرنے کی کوششوں کی تعریف کی، خاص طور پر 2015 کے بعد سے مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی، بہتر مالی حالات، اور مضبوط بیرونی توازن کی نشاندہی کی۔ آئی ایم ایف کے مطابق، 2 مئی 2025 تک پاکستان کے کل مائع زرمبادلہ ذخائر 15.48 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جن میں سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 10.33 ارب ڈالر ہیں۔ تاہم، محدود ٹیکس بیس، کمزور گورننس، اور صحت، تعلیم، اور بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری جیسے چیلنجز برقرار ہیں، جنہیں آئی ایم ایف نے ساختی اصلاحات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ آر ایس ایف عوامی سرمایہ کاری کے عمل کو بہتر بنانے، پانی کے وسائل کی کارکردگی بڑھانے، اور قدرتی آفات کے جواب میں رابطہ کاری کو مضبوط کرنے پر توجہ دے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے 1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کی سربراہی میں اپنی معاشی ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ وزیراعظم آفس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 14 ماہ سے معاشی اشاریوں میں بہتری حکومت کی مثبت اور مستقل پالیسیوں کی کامیابی کی عکاسی کرتی ہے۔ وزیراعظم شہباز نے الزام لگایا کہ بھارت نے “یکطرفہ جارحانہ اقدامات” اور “بے بنیاد پروپیگنڈے” کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کی، لیکن عالمی اداروں نے ذمہ داری سے ان کوششوں کو مسترد کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ فنڈز پاکستان کی معیشت کو مستحکم، طویل مدتی بحالی کی راہ پر گامزن کریں گے، جبکہ توانائی کے شعبے اور ٹیکس اصلاحات جاری ہیں۔

اس منظوری کو بھارت کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جس نے آئی ایم ایف سے پاکستان کے قرضوں کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا، بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کے پہلگام حملے کے بعد فوجی مقاصد اور سرحد پار دہشت گردی کے لیے فنڈز کے ممکنہ غلط استعمال کا حوالہ دیا۔ بھارت نے ووٹنگ سے کنارہ کشی کی، لیکن آئی ایم ایف نے پروگرام کے شرائط کی تعمیل کی تصدیق کرتے ہوئے کارروائی کی، جس میں کاربن لیوی اور سندھ و بلوچستان میں زرعی آمدنی ٹیکس اصلاحات شامل ہیں۔ یہ فیصلہ مارکیٹ کے اعتماد کو بڑھانے اور کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے مزید حمایت حاصل کرنے کی توقع ہے، جبکہ پاکستان نے چین سے اپنی کرنسی سواپ لائن کو 10 ارب یوآن (1.4 ارب ڈالر) تک بڑھانے کی درخواست بھی کی ہے۔

چونکہ پاکستان ایک مشکل عالمی ماحول سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف کے فنڈز مالیاتی استحکام، عوامی قرضوں میں کمی، اور نجی شعبے کی زیرقیادت ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم بیرونی فنانسنگ فراہم کرتے ہیں۔ سخت مالیاتی پالیسیوں کو برقرار رکھنے، زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر نو، اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے حکومتی عزم ان فوائد کو برقرار رکھنے کی کلید ہوں گے۔ اگلا آئی ایم ایف جائزہ اکتوبر 2025 کے لیے طے شدہ ہے، پاکستانی معاشی ٹیم خطے کے تناؤ اور ملکی ساختی چیلنجز کے باوجود استحکام کو مضبوط کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *