Connect with us

فن و ثقافت

ماضی کو مستقبل کیلئے محفوظ رکھنے والا پشاور میوزیم

Published

on

کرہ ارض کو وجود میں آئے کئی ہزار برس بیت چکے ہیں۔ بشر کی ایک نسل پروان چڑھتی ہے تو دوسری نسل زمین تلے جا سوتی ہے۔ انسان ہر آنے والے دن میں نئے دور کے مطابق خود کو ڈھالتا ہے۔ دور جدید کی سہولیات کا تصور قدیم زمانے کا انسان کر بھی نہیں سکتا تھا۔ کئی قومیں آئیں اور پھر صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ کئی تہذیبوں نے جنم لیا اور آج صرف انکا نام ہی باقی ہے، نشانات معدوم ہو چکے۔
انسان کی پرتجسس شخصیت کبھی کبھار اسکو سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہمارے قدیم زمانے کے لوگ کیسے زندگی بسر کیا کرتے تھے؟ کیا انکے گھر بھی ہمارے گھروں جیسے ہوتے تھے؟ انکا رہن سہن، لباس، زیوارات، اوزار، کھانے پینے کے برتن کس ساخت کے ہوتے تھے؟ انکے رسوم و رواج، زبان، فنونِ لطیفہ، اخلاقیات اور طرزِ زندگی کیا تھی؟ اسی تجسس نے جب کئی راز افشا کیے تو کہیں گندھارا تہذیب کے آثار ملے تو کہیں موہنجوڈارو اور ہڑپہ کے آثار دریافت ہوئے۔ قدیم تہذیبوں سے ملنے والی قیمتی اشیاء اور نوادرات کو پشاور میوزیم میں محفوظ رکھا گیا ہے جو بذات خود ایک عجوبہ ہے۔
خیبر پختونخوا کے دل پشاور میں واقع سب سے بڑا عجائب گھر پشاور میوزیم، گندھارا کی شان و شوکت اور قدیم تہذیب کا امین ہے۔
پشاور میوزیم 1907 میں ملکہ برطانیہ کی یاد میں وکٹوریہ ہال کے طور پر بنایا گیا تھا جس پر ساٹھ ہزار روپے لاگت آئی۔ اِسے بعد میں ایک خوبصورت دو منزلہ عمارت کی شکل دے دی گئی جو مُغلیہ، بُدھ، ہندو اور برطانوی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج قرار پائی۔ ابتدا میں یہ میوزیم ایک مرکزی ہال پر مشتمل تھا۔ 1970 اور 2006 میں رقبے میں وسعت کے باعث میوزیم اب چار مرکزی گیلریوں میں منقسم ہے۔ ان گیلریوں میں گندھارا آرٹ گیلری قابل ذکر ہے۔ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سیری بہلول، تخت بھائی ، جمال گڑھی، شاہ جی کی ڈھیرئی، آکون، غاز ڈھیرئی، بالا حصار، اتمانزئی ، چارسدہ اور ہری پور کی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے نوادرات پشاور میوزیم کی زینت بن چکے ہیں۔
گوتم بُدھا کا ایک بڑا مجسمہ جس سے متعلق گمان کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا دریافت شُدہ مجسمہ ہے، بھی پشاور میوزیم میں موجود ہے۔ سن 2018 میں پشاور عجائب گھر کی ملکیت کا یہ مجسمہ عالمی نمائش کی زینت بنا۔ 1.7 ٹن وزنی بدھا کا یہ مجسمہ چار ماہ تک عالمی نمائش میں سیاحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواتا رہا۔ مجسمے کی انشورنس دو ارب ساٹھ کروڑ روپے کروائی گئی تھی۔
اس مجسمے کے علاؤہ میوزیم میں موجود دیگر نوادرات میں بدھا کے مجسمے، مختلف اشکال، مراقبے کی حالت، دربار کے مناظر، سٹوپے، متبرک صںدوقچے، زیورات، سنگھار دان، لکڑی کے بکس، دیگر اشیاء سمیت مختلف پتھر بھی موجود ہیں جن پر بُدھا کی پیدائش سے پہلے اور بعد کی کہانیاں، ان کے معجزات، مراقبے کی حالتیں، عبادت کے طریقہ کُندہ ہیں۔
میوزیم میں موجود دیگر گیلریوں میں ایک اسلامی گیلری بھی شامل ہے جہاں اسلام سے متعلق ایک شاندار ذخیرہ موجود ہے۔ یہاں ایک جانب قدیم عربی و فارسی مخطوطات، لکڑی کے دروازے، ملتانی ٹائلیں اور برتن محفوظ ہیں۔ دوسری جانب سکھوں کے خلاف بالاکوٹ میں شہید ہونے والے سید احمد شہید کے کپڑے اور برتن، دھاتوں پر کندی آیتیں،خطاطی اور مغلیہ دور کی تصاویر شامل ہیں۔ 1244 کا خطِ غبر میں لکھا ہوا قرآن پاک، 29 ہاتھ سے لکھے گئے قرآن کریم کے نسخے اور 56 مخطوطات بھی اسی میوزیم میں موجود ہیں۔
پشاور میوزیم میں ایک گیلری سکوں کیلئے مختص کی گئی ہے۔ قدیم تہذیبوں کے زیر استعمال رہنے والے سکے حال اور مستقبل کیلئے محفوظ کر لیے گئے ہیں۔ مقصد کرنسی کی اہمیت سے روشناس کروانا اور قدیم سکوں کو محفوظ کرنا ہے۔ یہاں کُل 8625 سکے موجود ہیں جن میں ہند یونانی، کُشان، ہُن اور ہندو شاہی دور کے قدیم سِکوں کے ساتھ ساتھ غزنوی ، غوری، تغلق، لودھی، مغلیہ، سِکھ اور برطانوی دور کے سِکے بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔
گر آپ نے خیبرپختونخوا کے کلچر کو بخوبی سمجھنا ہے تو آپ یہ سب بخوبی پشاور میوزیم کی ثقافتی و علاقائی گیلری میں دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو پورے خیبر پختونخوا اور کیلاش قبائل کے کلچر کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔ قبائل کے خوبصورت لباس و زیوارت سے لیکر تابوت تک یہاں محفوظ رکھ دیا گیا ہے۔
تاریخ کے دلدادہ افراد کیلئے پشاور میوزیم ایک بہترین مطالعاتی مقام ہے جہاں ماضی کو مستقبل اور آنے والی نسلوں کیلئے محفوظ کر لیا گیا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *