فن و ثقافت
خیبر کا خوبصورت پہاڑی مُستَقَر , ٹھنڈیانی
پاکستان کو قدرت نے بےپناہ خوبصورتی سے مالامال کر رکھا ہے۔ زرخیز زمینیں، قیمتی پتھروں سے لدے پہاڑ، لہلہاتے کھیت و کھلیان، زرعی زمین غرض کیا ہے جو پاکستان میں نہیں۔ سیاحت کیلئے دوسرے ممالک کا رخ کرنے والے شاید اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ انکا اپنا ملک ایک بہترین سیاحتی ملک ہے۔
پاکستان کے خیبرپختونخوا خوبصورت پہاڑی مستقر کیلئے مشہور ہے۔ پہاڑی مُستَقَر جسے پہاڑی مقام، صحت افزا پہاڑی مقام یا صرف صحت افزا مقام بھی کہا جاتا ہے، سے مراد ایک ایسے قصبے کی ہوتی ہے جو قریبی وادی یا میدان سے بُلندی پر ہو۔
خیبرپختواہ میں جب جون جولائی کے مہینے میں سورج پوری حدت کے ساتھ چمکتا ہے تو شہر کا درجہ حرارت 50 تک جا پہنچتا ہے۔ ایسے سخت گرم موسم میں ہر انسان کسی ٹھنڈے مقام پر جا کر کچھ دن گزارنے کا متمنی ہوتا ہے۔ انہی مقامات میں ٹھنڈیانی بھی شامل ہے جو ایبٹ آباد کا دوسرا بہترین سیاحتی مقام ہے۔
ٹھنڈیانی ضلع ایبٹ آباد کے شمال میں واقع ہے۔ ایبٹ آباد شہر سے اس کا فاصلہ تقریباً 31 کلومیٹر ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے کنہار اور کشمیر کا پیر پنجال سلسلہ کوہ واقع ہے۔ شمال اور شمال مشرق میں کوہستان اور کاغان کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔ شمال مغرب میں سوات اور چترال کے برف پوش پہاڑ ہیں۔ ٹھنڈیانی سطح سمندر سے 9000 فٹ (2750 میٹر) بلند ہے۔ پائن کے درختوں کے جھنڈ میں واقع ٹھنڈیانی تک پہنچنے کا راستہ دلفریب نظاروں سے بھرپور ہے اور سڑک اچھی ہے۔ ٹھنڈیانی کا مطلب انتہائی سرد علاقہ ہے اسلیے یہاں موسم گرما میں بھی دن کو موسم خوشگوار جبکہ رات ٹھنڈی ہوتی ہے۔
یہاں زیادہ تعداد میں ہوٹلز موجود نہیں ہیں لہذا زیادہ تر سیاح کیمپنگ کے غرض سے آتے ہیں اور حقیقتاً یہ مقام کیمپنگ کے لیے بے حد موزوں ہے۔
کچھ عرصہ قبل ضلع ایبٹ آباد کے ٹھنڈیانی ٹاپ پر محکمہ سیاحت، خیبرپختونخوا کی جانب سے کیمپنگ پاڈز نصب کیے گئے ہیں جو موسم گرما میں گرمی کے ستائے سیاحوں کیلئے ایک ٹھنڈا سایہ بن جاتے ہیں۔ ان کیمپنگ پاڈز میں سولر بجلی، پانی، واش روم کچن وغیرہ کی سہولیات موجود ہے۔ کوئی بھی سیاح یہاں جانے سے قبل محکمہ سیاحت کی ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن بکنگ کروا سکتا ہے۔ ملک کے مختلف شہروں سے سیاح اپنے اہل خانہ کے ساتھ ٹھنڈیانی کے پُر فضا مقام سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ بلند و بالا پہاڑ، دیو قامت اشجار، چراگاہیں اور پر سکون ماحول سیاحوں کو کسی اور ہی تصوراتی دنیا میں لے جاتے ہیں۔
ٹھنڈیانی میں پی ٹی وی کا خوبصورت براڈ کاسٹنگ اسٹیشن بھی موجود ہے۔ اسکے علاؤہ انگریز دور میں تعمیر کیا گیا خوبصورت چرچ اور ریسٹ ہاؤس آج بھی فعال ہے۔ یہاں کے مقامی لوگوں سادہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں اب بھی پرانے رسم و رواج کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ شادی بیاہ کی تقریبات میں سفید چاول اور گوشت کا سالن لوگوں کی مرغوب غذا ہے۔
ہائیکنگ کے شوقین سیاحوں کیلئے یہاں ہائیکنگ ٹریک ہے جو کہ قریباً تین گھنٹے کی ہائیکنگ ہے۔ ٹھنڈیانی سے ایک ہائیکنگ ٹریک براستہ میرنجانی نتھیا گلی کو بھی جاتا ہے۔ہائیکنگ کے دلدادہ اگر چاہیں تو قدرت کے دلفریب نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دو دن کی ہائیکنگ کرتے ہوئے نتھیا گلی پہنچ سکتے ہیں۔
حال ہی میں خیبرپختونخوا حکومت اور محمکہ سیاحت نے صوبے میں کائیٹ پراجیکٹ کے تحت انٹیگریٹڈ ٹورازم منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت تقریبا 24 کلو میٹر طویل ٹھنڈیانی تا ایبٹ آباد روڈ منصوبے پر کام شروع ہو گیا ہے۔ 15 ارب کی لاگت سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے میں ساڑھے چار سو ایکڑ پر محیط انٹیگریٹڈ ٹورازم زون میں فور و فائیو سٹار ہوٹلز کی تعمیر شامل ہے۔ اسکے علاؤہ سیاحوں کیلئے دیگر سہولیات کی فراہمی بھی اس منصوبے کا اہم جزو ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد گرین ٹورازم کو فروغ دینا ہے۔ کائیٹ پراجیکٹ یقیناً سیاحت کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔