سیاست
سعودی عرب کا دو ٹوک مؤقف, فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں

سعودی عرب نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے کہ مملکت نے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط ختم کر دی ہے اور اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر آمادہ ہو گئی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کا مؤقف غیر متزلزل ہے، اور سعودی عرب فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ریاست کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔ مملکت نے ہر اس کوشش کو مسترد کر دیا جو فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ “غزہ پر قبضہ کر کے اسے ترقی یافتہ بنا دے گا۔” ٹرمپ کے منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو، تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی، اور سرمایہ کاری کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی بات کی گئی ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطینی قیادت اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردعمل دیا، اور اس تجویز کو فلسطینی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
سعودی عرب کے سخت ردعمل سے واضح ہو گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں سفارتی تبدیلیوں کے باوجود فلسطین کی حمایت اس کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے۔