تجارت
اے ڈی بی نے پاکستان کے ٹیکس نظام کو غیر مؤثر اور خطرناک قرار دے دیا

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے ٹیکس نظام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی سالوں پر محیط اصلاحات اور معیشت کے رسمی شعبے کے تین گنا بڑھنے کے باوجود، ملک کی ٹیکس وصولی میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔
رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2021 کے دوران پاکستان کا ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب صرف 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہا، جو خطے کے دیگر ممالک، خاص طور پر ویتنام کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکس فائلرز کی رجسٹریشن سے حقیقی آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ زیادہ تر فائلرز اپنی آمدنی کم ظاہر کرتے ہیں یا ٹیکس سے بچنے کے حربے اپناتے ہیں۔
2022 میں انکم ٹیکس میں 30 فیصد اور سیلز ٹیکس میں 24 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو نفاذ کے نظام میں سنگین خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ محض رجسٹریشن بڑھانے سے نظام بہتر نہیں ہو سکتا، جب تک کہ سختی سے عمل درآمد نہ ہو۔
رپورٹ میں ایف بی آر پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ترجیحات واضح کرے، حقیقی ٹیکس دہندگان سے منسلک ہو، اور مؤثر نفاذ کے اقدامات کرے، ورنہ مالیاتی بوجھ بڑھتا جائے گا اور معیشت مزید کمزور ہو سکتی ہے۔