Connect with us

سیاست

استنبول امن مذاکرات سے ٹرمپ اور پوٹن کی غیر موجودگی، یوکرین نے پوٹن کی شرکت کو شرط قرار دے دیا

Published

on

تین سال بعد یوکرین اور روس کے درمیان براہِ راست امن مذاکرات کی امیدیں اس وقت ماند پڑ گئیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے استنبول میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

روسی صدر کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی تکنوکریٹ وفد بھیجا جا رہا ہے، جس کی قیادت صدارتی مشیر ولادیمیر میڈنسکی اور نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومِن کریں گے۔ دوسری جانب امریکی وفد کی قیادت سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہونے کے باعث مذاکرات میں عدم شرکت کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل انہوں نے شرکت پر غور کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے روس اور یوکرین دونوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ثالثی کے لیے سنجیدہ ہیں مگر فریقین میں آمادگی کی کمی ہے۔

صدر پوٹن نے اگرچہ مذاکرات کی تجویز دی تھی لیکن اپنی ذاتی شرکت کی تصدیق کبھی نہیں کی۔ اس پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مذاکرات میں شرکت کو پوٹن کی موجودگی سے مشروط کر دیا۔ زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنگ کے تمام جوابات ماسکو میں ہیں، اور جنگ کے اختتام کا انحصار دنیا پر ہے۔

زیلنسکی اور ٹرمپ دونوں 30 دن کی فوری جنگ بندی کے حق میں ہیں، جبکہ پوٹن نے کہا کہ پہلے مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کی تفصیلات طے کرنا ضروری ہے۔

امریکی حکام نے روس پر مزید پابندیوں کی دھمکی دی ہے اگر وہ مذاکرات میں رکاوٹ ڈالتا رہا۔ قیدیوں کے تبادلے پر بھی گفتگو متوقع ہے۔

یہ مذاکرات 2022 میں استنبول میں ہونے والی ناکام کوششوں کی یاد دلاتے ہیں، جہاں یوکرین کو غیر جانبدار ریاست تسلیم کرنے کی شرط رکھی گئی تھی، جو اب کییف کے لیے ناقابل قبول ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *