Connect with us

فن و ثقافت

پشاور کی یاد میں بےحال بالی وڈ ستارے

Published

on

ہم سب اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ خیبرپختونخوا قدیم ثقافتوں اور تہذیبوں کا مرکز رہا ہے لیکن بہت کم افراد اس حقیقت سے ناآشنا ہیں کہ خیبرپختونخوا نے کلکتہ اور ممبئی کو ایک ڈور سے باندھ رکھا ہے۔ یہ ڈور ان اداکاروں کی جو ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں اچور جنکا خمیر خیبرپختونخوا کی مٹی سے جڑا ہوا ہے۔
11 دسمبر 1922ء کو لالہ غلام سرور اعوان اور عائشہ بیگم کے ہاں ایک ننھے منے بیٹے کی آمد ہوئی جسکا نام انہوں نے یوسف خان رکھا۔ یوسف خان کے گھر والوں کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ انکا یوسف ایک روز دلیپ کمار بن کر کروڑوں دلوں پر راج کرے گا۔

اس وقت کی معروف اداکارہ دیویکا رانی اور ان کے شوہر ہمانشو رائے کی نظر جب اس خوبرو نوجوان پر پڑی تو انہوں نے کوئی لمحہ ضائع کیے بنا یوسف خان کو فلم میں اداکاری کی پیشکش کی۔ دیویکا رانی نے ہی انھیں یوسف خان کی بجائے دلیپ کمار نام اپنانے کی تجویز پیش کی تھی یوں یہ نوجوان یوسف سے دلیپ کمار بن گیا۔ 1947ء میں دلیپ کمار کے مقابل نور جہاں ہیروئن کاسٹ ہوئیں اور انکی فلم ‘جگنو’ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ سنہ 1949ء میں دلیپ کمار نے اس وقت کے بڑے اداکار راج کپور کے ساتھ مل کر فلم ‘انداز’ میں نرگس کے مدمقابل اداکاری کے جوہر دکھائے۔

فلم ترانہ کی شوٹنگ کے دوران یوسف خان کی ملاقات پشاور کے ضلع مردان کی تحصیل صوابی کے عطاء اللہ خان یوسف زئی کی صاحبزادی ممتاز جہان سے ہوئی جو بعد ازاں دوستی اور پھر محبت میں بدل گئی۔ حسن کی دیوی ممتاز جہاں کو دنیا مدھو بالا کے نام سے جانتی ہے۔ مدھو بالا کی مادری زبان پشتو تھی جبکہ اردو بولنا اور پڑھنا انہوں نے دہلی کے ایک اسکول سے سیکھا۔ پشتو ثقافت سے مدھو بالا کو حد درجہ محبت تھی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 1962ء میں بطور فلم ساز فلم ‘پٹھان’ بنائی جس کے ہدایت کار ان کے والد عطا اللہ خان تھے۔ سلور سکرین کے یہ دو بڑے نام دلیپ کمار اور مدھو بالا دونوں ہی پشاور سے تعلق رکھتے تھے۔ جب یہ دونوں بطور ہیرو ہیروئن سلور سکرین پر جگمگائے تو دیکھنے والے اس فلمی جوڑے کے عاشق ہو گئے۔ یہ خوبصورت جوڑا حقیقی زندگی میں بھی ایک ہو جانا چاہتے تھے لیکن زمانے کی ستم ظریفی اور سماج آڑے آیا اور یہ جوڑا صرف فلم اسکرین تک ہی جوڑا رہا۔
پشاور کی گلیوں سے ایک ایسا جوان بھی اٹھا جسکا تعلق بھی پٹھان قبیلے سے تھا۔ پشاور کے قصہ خوانی بازار سے دہلی منتقل ہونے والے تاج محمد خان نے ایک کار حادثے میں زخمی لطیف فاطمہ کو نہ صرف ہاسپٹل پہنچایا بلکہ خون کا عطیہ دے کر جان بھی بچائی۔ بعد ازاں فاطمہ کو ہی زندگی کا ہمسفر بنا لیا۔ 9 نومبر کو اس جوڑے کے ہاں ایسے قابل بیٹے کی پیدائش ہوئی جسکو دنیا آج کنگ خان کے نام سے پہچانتی ہے۔ شاہ رخ خان کئی بار پشاور سے اپنی دلی وابستگی کا اظہار اپنے انٹرویوز میں کر چکے ہیں۔
اس فہرست میں پشاور میں آنکھ کھولنے والے ونود کھنہ کا نام بھی شامل ہے جنکے مہربان والد کشن چند کو اپنے آبائی شہر پشاور سے عشق تھا اور جو آخر دم تک پشاور کے گلی کوچوں کی کہانیاں سناتے رہے۔
پشاور کی خوبصورت یادوں میں ایک ایسے نوجوان کی بھی یادیں ہیں جس نے ایڈورڈز کالج سے بی اے کی تعلیم مکمل کی اور پھر ایک سال قانون کی تعلیم حاصل کرتا رہا لیکن اسکے دل و دماغ میں اپنے پروفیسر جے دیال کی باتیں محفوظ تھیں، وہ باتیں جس نے پرتھوی راج کے دل میں تھیٹر سے محبت کو پروان چڑھایا ۔

پشاور سے ممبئی تک کا سفر ایک الگ کہانی ہیں لیکن فلم انڈسٹری میں جو عروج پرتھوی راج نے پایا وہ کم ہی کسی کے نصیب میں آتا ہے ۔ دنیا میں شہرت اور نام بھی پرتھوی راج کے دل سے پشاور کی محبت کو نہ دھندلا سکا۔ وہ اکثر اپنے اسی پروفیسر جے دیال کے ساتھ پشاور کی یادوں کو زندہ کرتے۔
پشاور کو مس کرنے کے سوال پر پرتھوی راج کا جواب ہمیشہ اقرار میں ہوتا اور وہ کہتے کہ ”جی سر! میں پشاور کو مس کررہا ہوں‘ جہاں میرے باپ‘ دادا نے اپنا بچپن گزارا‘ جہاں ہمارا چھ منزلہ مکان تھا۔ جس کی چھٹی منزل سے قلعہ بالا حصار نظر آتا تھا۔ اور دوسری طرف درہ خیبر کے پہاڑ نظر آتے تھے‘‘۔پروفیسر جے دیال کی فرمائش پر وہ اکثر پشاور کی یاد میں لکھا شعر گا کر سناتے:
تڑپ رہا ہوں میں مانندِ طائرِ بے پر…
چمن سے دور ہوں بیگانۂ بہار ہوں میں…

وہ یہ شعر سنا کر اکثر آبدیدہ ہو جایا کرتے تھے۔ ممبئی کی پر رونق اور جھلملاتی زندگی سے دور وہ تصور میں اپنے پشاور کی گلیوں میں گھومتے تھے۔

کپور خاندان کی پشاور سے محبت بےمثال تھی۔ کہا جاتا ہے کہ جب بھی کپور خاندان کا کوئی فرد وفات پاتا تو اسکے چہرے پر پشاور کی مٹی چھڑکی جاتی تھی۔
تاریخی بازار قصہ خوانی میں ڈھکی منور شاہ کے مقام پر ایک بڑی سی کپور حویلی آج بھی موجود ہے جبکہ دلیپ کمار کا گھر بھی پرشکوہ حالت میں موجود ہے۔
تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے بالی وڈ کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار اور راج کپور کی حویلیوں کی تزئین و آرائش کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ڈائریکٹر آرکیالوجی کے مطابق دونوں گھروں کی بحالی کی لاگت کا تخمینہ 20 کروڑ روپے لگایا گیا ہے اور آئندہ 4 ماہ میں منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا۔ دونوں حویلیوں میں دلیپ کمار اور راج کپور کی زندگی سے جڑی اشیاء رکھی جائیں گی جب کہ حویلیوں کی مکمل بحالی کے بعد انکو عوام کیلئے کھولا جائے گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *