Connect with us

فن و ثقافت

بلوچستان کی سجی، خیبر کا چرسی

Published

on

کہتے ہیں کسی کے دل میں اترنا ہو تو بذریعہ پیٹ (کھانے) کے اترو۔
پکوانوں کے بغیر کسی بھی ملک ، صوبے یا علاقے کا تعارف نامکمل ہوتا ہے۔ دنیا میں انواع و اقسام کے پکوان دسترخواں کی زینت بنتے ہیں لیکن چند روایتی کھانے ہی ہوتے ہیں جو دنیا میں اپنا مقام بنا لیتے ہیں جیسے بریانی، پلاو، کباب، حمص، مندی، کنافہ، قورمہ، ہریسہ، شیش طاووق، کعک سمیت کئی ایسے پکوان ہیں جو دنیا بھر میں اپنی ایک شناخت رکھتے ہیں لیکن ان پکوانوں کی فہرست پشاور کے چرسی تکہ اور بلوچستان کی سجی کے بغیر ادھوری ہے لیکن بدقسمتی سے ٹیسٹ ایٹلس (TasteAtlas)کی عالمی رینکنگ میں پاکستان کو 47 نمبر پر رکھا گیا ہے۔

پکوانوں کے ذائقے سے آشنا ہونے کا ایک ذریعہ سیاحت بھی ہے۔ دنیا کے خوبصورت ممالک میں ایک ملک پاکستان بھی ہے جہاں ہر سال سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سیر و سیاحت کے غرض سے آتی ہے۔ مقامی ٹور گائیڈ کے مطابق غیر ملکی سیاحوں کو پشاور کے کھانے بہت پسند ہیں اور وہ بالخصوص نمک منڈی کی گوشت کڑاہی کے دلدادہ ہیں۔ برطانیہ، جرمنی ، فرانس ، امریکا اور جاپانی شہری روایتی شنواری کڑاہی کھائے بغیر تو یہاں سے واپسی کا سوچتے بھی نہیں۔
پشاور کے ڈرائی فروٹ، نان ، چپلی کباب بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں جبکہ قہوہ ان کا پسندیدہ مشروب ہے۔

ذائقوں کی دنیا میں بلوچستان کی ’سجی‘ اپنے ذائقے اور لذت کی وجہ سے پورے ملک میں شہرت رکھتی ہے۔ سجی کیلئے مرغی اور دنبے دونوں کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔ سجی فروخت کرنے والے ایک ہوٹل کے مالک نے ’وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سجی پہلے صرف کوئٹہ یا بلوچستان کے دیگر علاقوں سے آنے والے لوگ پسند کرتے تھے، لیکن اب جو بھی ملک کے دوسرے بڑے یا چھوٹے شہروں سے کوئٹہ آتا ہے، وہ سجی کھائے بغیر نہیں جاتا۔

سجی ایک سادہ پکوان ہے،اس میں زیادہ مصالحے شامل نہیں کیے جاتے ہیں۔ دھیمی آنچ پر صرف گوشت کو پکایا جاتا ہے۔ صحت کے حوالے سے سجی کا گوشت مرچ، ٹماٹر اور گھی کے بغیر پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔ سجی تیار کرنے کیلئے پورے بھیڑ
یا مرغیاں نمک اور سادہ مصالحے میں ڈبو کر سیخوں میں پرو دی جاتی ہیں۔ ان سیخوں کو انگاروں پر کئی گھنٹوں تک اس وقت تک بھونا جاتا ہے جب تک گوشت خستہ نہ ہو جائے۔ لکڑی کے کوئلوں سے دہکتی آگ کے گرد سیخوں میں پروئی ہوئی سجی جب دھیمی آنچ پر آہستہ آہستہ پکتی ہے تو پورے علاقے کو اپنی خوشبو سے لپیٹ لیتی ہے۔

سجی کی طرح چرسی کڑاہی کی بھی کوئی خاص ترکیب نہیں بلکہ یہ بغیر مصالحہ جات کے بنتی ہے اور یہاں مٹن کے تکے(خشک تکے) بھی نمکین ہوتے ہیں اور ان پر بھی مصالحہ نہیں ڈالا جاتا۔ چرسی کڑاہی میں ذائقے کی اصل وجہ دنبے کے گوشت کا اپنی چربی میں پکنا ہے۔ گوشت کے ساتھ چربی اور پھر کڑاہی میں صرف سبز مرچ اور ٹماٹر ڈالے جاتے ہیں۔ یہ مسحور کن خوشبو بھوک کو بڑھا دیتی ہے۔

ممتاز بلوچ ذات لہری سجی بنانے کے لیے جبکہ نثار چرسی، چرسی تکہ بنانے کیلئے مشہور ہیں۔ ان دو حضرات نے دنیا میں پاکستانی کھانوں کو ایک منفرد مقام دلوایا ہے۔ سیاحت پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے، سیاحوں کیلئے بہترین انتظامات کیے جائیں تو کوئی بعید نہیں کہ پاکستان عالمی رینکنگ میں 47 سے پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *