سیاست
کیا امت مسلمہ اب بھی خاموش رہے گی؟ فضل الرحمان کا دوحہ حملے پر سخت ردعمل

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری امت مسلمہ حماس کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ دراصل مسلم اور عرب دنیا کی خودمختاری پر حملہ ہے، اور امریکی صدر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی پیشکش پر بات چیت کے موقع پر کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مغربی فضائیہ کے انٹیلی جنس اور ایندھن بردار طیارے بھی اس کارروائی میں شامل تھے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق حماس رہنما خالد مشعل اور دیگر قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام رہی۔ انہوں نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر حماس قیادت کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی تحریک مؤثر انداز میں جاری رکھ سکیں۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج صرف فضائی حملوں پر انحصار کرتی ہے اور معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بناتی ہے۔ غزہ کے عوام مہینوں سے خوراک اور پانی کی ناکہ بندی کا شکار ہیں اور مسلمان ممالک کی خاموشی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی بھی حمایت کا اعلان کیا جو تیونس میں 50 سے زائد جہازوں کے قافلے کے ساتھ غزہ کا محاصرہ توڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوراک اور پانی کا محاصرہ ایک کھلا جنگی جرم ہے اور فلسطینی عوام کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔