Connect with us

سیاست

ٹرمپ کا نیا سفری پابندی کا منصوبہ، پاکستانی اور افغان شہریوں پر امریکی دروازے بند؟

Published

on

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک نئی سفری پابندی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ یہ اقدام قومی سلامتی کے جائزے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، جس میں مختلف ممالک کے سیکیورٹی اور ویزا اسکریننگ عمل کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کی متنازعہ سفری پابندی کی یاد دلاتا ہے، جو سات مسلم اکثریتی ممالک پر عائد کی گئی تھی اور بعد میں سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی تھی۔ اس بار، پابندی کے باعث ہزاروں افغان مہاجرین اور خصوصی امیگرنٹ ویزا ہولڈرز متاثر ہو سکتے ہیں جو امریکی افواج کے ساتھ کام کرنے کے بعد امریکہ میں آباد ہونے کے منتظر ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، افغانستان کو ایک “ہائی رسک” ملک قرار دیا گیا ہے، اور اس کے شہریوں پر مکمل سفری پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان کا نام بھی ممکنہ طور پر اس فہرست میں شامل ہو سکتا ہے، لیکن اس حوالے سے سرکاری اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف افغان مہاجرین بلکہ وہ ہزاروں افراد متاثر ہوں گے جنہوں نے پہلے ہی سخت اسکریننگ کے مراحل عبور کر لیے ہیں۔

امیگریشن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ پابندی نافذ ہوئی تو تقریباً 2 لاکھ افغان پناہ گزینوں اور ویزا ہولڈرز کی امریکہ میں آباد کاری کا عمل رک سکتا ہے، جن میں سے 20,000 پاکستانی سرزمین پر موجود ہیں۔

صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں امیگریشن پر سخت پالیسیوں کے تناظر میں، دنیا اس نئی سفری پابندی کے حتمی اعلان کا انتظار کر رہی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *