فن و ثقافت
پشاور کی باہمت اور قابل فخر بیٹی، ثناء خان کریم
خیبرپختونخوا کا نام آتے ہی ذہن میں ایک پسماندہ اور قدیم زمانے کا تصور ابھرتا ہے جہاں خواتین کو کوئی قدر و منزلت حاصل نہیں۔۔جہاں خواتین پر تعلیم اور روزگار کے دروازے مکمل بند یا پھر محدود ہیں۔۔جہاں عورت کو محض گھر کی چار دیواری کے اندر رکھا جاتا ہے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔ خیبرپختونخوا کی بیٹیاں نا صرف باہمت ہیں بلکہ محنت اور لگن سے اپنی اپنی فیلڈ میں نام کما رہی ہیں۔۔ایسی ہی ایک باہمت بیٹی ثناء ہیں جنھوں نے شرعی پردے کے ساتھ حلال رزق کما کر خیبر کی خواتین سے متعلق تصور کو مٹا دیا۔
تہکال کی ثناء خان کریم اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہیں جو پشاور یونیورسٹی سے گریجویشن کے ساتھ ساتھ ان ڈرائیو سروس کے پیشے سے بھی منسلک ہیں۔ خیبرپختونخوا کی یہ بیٹی اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان ڈرائیو کی بطور ڈرائیور اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
ثناء کے ساتھ دلچسپ سفر کا آغاز ہوا تو خوشگوار حیرت ہوئی کہ پہلی بار ان ڈرائیو بک کروانے پر ہمارے دروازے پر کھڑی گاڑی اور ہماری میزبان خاتون ڈرائیور تھیں۔ ثنا خان کریم سے بات چیت کی تو انہوں نے پیشے سے متعلق کچھ احوال شئیر کیے۔
کیرئیر کے آغاز پر والدین کی سپورٹ کا ہونا یقینا سب سے اہم ہوتا ہے۔ ثناء کریم اس معاملے میں خوش قسمت ہیں جنھیں اپنے والدین کا مکمل تعاون اور اعتماد حاصل ہے۔ دوسری طرف انکو اس پیشے کو اپنانے پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن ثناء کا ضمیر مطمئن ہے کہ وہ حلال رزق کما رہی ہیں۔
کیرئیر کی شروعات کا احوال بتاتے ہوئے ثناء کریم کا کہنا تھا کہ شروع شروع میں تھوڑا ڈر لگ رہا تھا کہ کیسے لوگ(سواریاں) ہونگے؟ کوئی نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں یا ہراساں بھی کر سکتا ہے لیکن وقت کے ساتھ معلوم ہوا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ زیادہ تر سب سواریاں بہت خوش ہوتے ہیں خاص طور سے خواتین مسافر۔ ثنا کا کہنا تھا کہ خواتین سواریاں بہت زیادہ خوش ہوتی ہیں اور کہتی ہیں کہ وہ بہت آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔ کئی خواتین انکی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں۔
شرعی پردے کے حوالے سے ثناء کا کہنا تھا کہ یہ پردہ انکی جاب کے راستے میں کبھی حائل نہیں ہوا اور نہ ہی رکاوٹ بنا۔
صنف آہن ثناء خان کریم نے ان ڈرائیو سروس کے پیشے سے منسلک خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ میرا ان خواتین کو یہ مشورہ ہے کہ سیکیورٹی کے لیے وہ رات کے پہر کوئی رائیڈ نہ لیں، باامر مجبوری اگر رائیڈ لینی پڑی جاتی ہے تو اپنے گھر میں کسی نہ کسی فیملی ممبر کے ساتھ اپنی لوکیشن ضرور شیئر کریں۔۔ یہ خواتین کی سیکیورٹی کے لیے نہایت مفید مشورہ ہے۔
خیبر پختونخوا کی بیٹی کا قوم کے نوجوانوں کے نام یہ پیغام نہایت قیمتی اور سنہرے حروف میں پروئے جانے کے لائق ہے کہ “دنیا میں ایسا کوئی بھی کام نہیں جو ایک لڑکی یا عورت نہیں کر سکتی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جب آپ حلال کماتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپکے لیے اور آسانی پیدا کرتا ہے اور میرے خیال میں ہر عورت کو کوئ نا کوئئ ہنر ضرور آنا چاہیے تاکہ بوقت ضرورت/ مجبوری انکو کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے۔ تب ہی یہ معاشرا ترقی کر سکتا ہے”
ان ڈرائیو سروس کی خاتون ڈرائیور ثناء نے باقی خواتین کیلئے ایک ایسی مثال قائم کی ہے جہاں خواتین باعزت روزگار حاصل کرنے کیلئے کسی کی محتاج نہ ہونگی. سب سے بڑا درس جو ثنا خان کریم کی زندگی سے ملتا ہے وہ یہ ہے کہ شرعی پردہ آپکی جاب کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں۔