سیاست
پاکستان نے سیلابی نقصانات کے عالمی تخمینے کی درخواست کر دی

پاکستان نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا درست تخمینہ لگانے کے لیے عالمی اداروں سے باضابطہ طور پر مدد مانگ لی ہے۔ اقتصادی امور ڈویژن نے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک ، یورپی یونین اور یو این ڈی پی کو خط لکھا ہے، جس میں بین الاقوامی ماہرین کی تکنیکی معاونت کی درخواست کی گئی ہے۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کی درخواست پر مثبت جواب دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نقصانات کے تخمینے میں تعاون کرے گا۔ حکام کے مطابق اس عمل کا مقصد انسانی جانوں، انفراسٹرکچر، جائیداد، زراعت اور دیہی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا درست حساب لگانا ہے۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق نقصانات 700 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں، لیکن حکام آزادانہ تصدیق کو ضروری قرار دیتے ہیں تاکہ بحالی اور تعمیر نو کے لیے قابلِ اعتبار بنیاد فراہم کی جا سکے۔
سیلاب میں اب تک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 1,100 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ جانی نقصان خیبر پختونخوا میں ہوا جہاں 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی گئی۔
ملک بھر میں 12,500 مکانات اور 240 سے زائد پل تباہ ہو گئے جبکہ سڑکیں، اسکول اور اسپتال بھی سیلاب کی نذر ہو گئے۔ پنجاب میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی سروے جاری ہے، جہاں 1,857 ٹیمیں 27 اضلاع میں نقصانات کا اندراج کر رہی ہیں۔ اب تک 81,510 متاثرین، 53,985 ایکڑ زمین اور تقریباً 4,000 مویشیوں کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں کے ساتھ تعاون نہ صرف نقصانات کے درست تخمینے میں مدد دے گا بلکہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر امداد اور بحالی کے مواقع بھی بڑھائے گا۔