سیاست
پاک فوج کون؟
تحریر: ارم نیاز
کرہ ارض کو وجود میں آئے کئی صدیاں بیت چکی ہیں۔ زمانہ قدیم سے اب تک نظام شمسی کا یہ خوبصورت سیارہ کئی بار خوفناک جنگیں جھیل چکا ہے۔ کئی بار اس زمین کو ایٹمی دھماکوں
کا بوجھ بھی سہنا پڑا۔ دنیا کے 156 ممالک میں کئی بڑے اور طاقتور ممالک شامل ہیں۔ طاقت کا محور بننے کے چکر میں کئی ممالک ایک دوسرے پر جنگ مسلط کر چکے ہیں۔
لیکن وہ کون سی ایسا راز ہے جو ان طاقتور ممالک کو طاقتور بناتا ہے جبکہ کمزور ممالک ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں؟ اسکا آسان جواب ہے فوج۔ جی ہاں جس ملک کی فوج جتنی منظم اور مضبوط ہو گی اس ملک کا دفاع اتنا ہی محفوظ اور مضبوط ہو گا۔ ایسی ہی ایک فوج پاک فوج ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنا ہو یا قبائلی عوام کے جرگوں میں بطور ثالث دیرینہ دشمنیوں کو دوستی میں بدلنا ہو، دشمن پڑوسی ممالک کی جانب سے چھڑی جنگ ہو یا ملک کے اندر موجود دہشتگردوں کے خلاف برسر پیکار ہونا پڑے، پاک فوج بیک وقت کئی محاذوں پر نبرد آزما ہونے کا ہنر جانتی ہے۔
انہی محاذوں میں سب سے مشکل اور جان لیوا محاذ دہشتگردوں کے خلاف صف آراء ہونا اور ان کا زور توڑنا ہے۔
پاکستان 2001 سے حالت جنگ میں ہے۔ جنگ کی موجودگی میں امن نہیں پنپتا اور امن قربانی مانگتا ہے، یہ بات پاک فوج کے جوانوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ قیام امن کیلئے پاک فوج نے لازوال قربانیوں کی ایک داستان رقم کی ہے۔ بدقسمتی سے اب بھی کچھ اندرونی و بیرونی قوتیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کی خاطر امن کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں ملوث فتنہ الخوارج کی دہشت گردانہ کارروائیاں قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا میں زیادہ دیکھی گئی ہیں۔ خوارج ہمیشہ اسی تگ و دو میں رہا کہ عوام اور پاک فوج کے درمیان دراڑ ڈال سکے کیونکہ وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ عوام اور فوج کا اتحاد خوارج کی بربادی ہے۔ کرم الٰہی سے پاک فوج نے دہشتگردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انکی کمر ٹوٹ کر رکھ دی۔ شمالی و جنوبی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں کی عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو انکے منطقی انجام تک پہنچایا۔
ملک کے اندر دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے پرعزم پاک فوج نے عالمی سطح پر بھی امن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اس عظیم فوج نے قیام پاکستان کے بعد سے بین الاقوامی سطح پر اپنا ایک مضبوط مقام برقرار رکھا ہے، اس کی مسلح افواج مستقل طور پر اقوامِ متحدہ کے جھنڈے تلے امن مشن کا حصہ ہیں۔ پاک فوج نے 1960ء میں کانگو بحران کے دوران اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں پہلی بار اپنی فوجیں بھیجیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ تنازعات سے متاثرہ علاقوں جیسے بلقان سے افریقہ، مشرقِ وسطیٰ سے ایشیا، خاص طور پر صومالیہ میں آپریشن گوتھک سرپینٹ کے دوران پھنسے ہوئے امریکی فوجیوں کو بچانے میں پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا۔ بوسنیا کی جنگ اور یوگوسلاویہ جنگوں کے دوران پاکستانی فوجی دستے اقوام متحدہ اور نیٹو اتحاد کا حصہ رہے۔ پاکستان آج بھی اقوامِ متحدہ کے امن مشنوں میں اپنی فوجیں بھیجنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ قابل ذکر بات یہ کہ عالمی امن کے قیام میں پاک فوج کے مرد و زن دونوں نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
پاکستان آرمی نے دیگر ممالک کی خدمات کے لیے غیر ملکی ایوارڈز حاصل کیے ہیں۔ خاص طور پر، ایوی ایشن کور کے دو فوجی پائلٹس کو ایک جرات مندانہ ریسکیو آپریشن کے لیے اعزاز سے نوازا گیا. لیفٹیننٹ کرنل رشید اللہ بیگ اور لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر کو سلووینیا کے صدر نے دارالحکومت لجوبلجانا میں گولڈن آرڈر فار سروسز سے نوازا. یہ اعزاز انہیں سلووینین کوہ پیما ٹوماز ہومر، جو 8,125 میٹر (26,657 فٹ) بلند نانگا پربت کی چوٹی پر پھنس گئے تھے، کو بچانے پر دیا گیا۔
مزید برآں، پاکستان آرمی کے کئی جنرل افسران کو لیجن آف میرٹ سے نوازا گیا ہے. 2010 میں پاکستان آرمی کو برطانیہ کے ویلز میں منعقدہ ایکسرسائز کیمبرین پیٹرول میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا.
پاکستانی فوج کا وجود اور آئینی کردار پاکستان کے آئین کے تحت محفوظ ہیں۔ آئین پاکستان کے مطابق:
“مسلح افواج وفاقی حکومت کی ہدایات کے تحت پاکستان کا دفاع بیرونی جارحیت یا جنگ کے خطرے سے کریں گی، اور قانون کے تابع، جب طلب کیا جائے تو سول طاقت کی مدد کے لیے کام کریں گی.”
پاک فوج نے ہمیشہ آئین پاکستان کی پاسداری کی ہے اور ملکی سرحدوں کو محفوظ بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام چین کی نیند سوتی ہے کیونکہ وہ اس بات سے باخبر ہیں کہ انکے محافظ جاگ رہے ہیں۔