سیاست
کشیدہ صورتحال کے باوجود کسی ملک نے ثالثی کی پیشکش نہیں کی, دفتر خارجہ
پاکستان نے بھارت کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا پانی یکطرفہ طور پر روکا تو اسے “جنگی اقدام” تصور کیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کا ایسا کوئی قدم نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہوگا بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، مگر اپنی قومی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ معاہدہ عالمی بینک کی نگرانی میں طے پایا تھا اور اس کی خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہو گی۔
ترجمان نے بھارت کے متنازع وقف بل اور اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں خاص طور پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، اور پاکستان اس حوالے سے عالمی برادری کو مسلسل آگاہ کر رہا ہے۔
کشیدگی کے باوجود، ترجمان نے واضح کیا کہ سکھ یاتریوں کے ویزے منسوخ نہیں کیے گئے۔ “پاکستان تمام مذاہب کے مقدس مقامات کا احترام کرتا ہے، اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے گا۔”
ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان دوست ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، لیکن اب تک کسی ملک نے ثالثی کی پیشکش نہیں کی۔ “ہم اپنا مؤقف تمام دوست ممالک تک پہنچا رہے ہیں۔ ابھی تک کوئی باضابطہ ثالثی کی تجویز موصول نہیں ہوئی۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں ترکی کا دورہ کیا جہاں اہم سفارتی ملاقاتیں ہوئیں۔ اس کے علاوہ، متحدہ عرب امارات، روانڈا اور افغانستان کے ساتھ بھی اعلیٰ سطحی روابط اور سرمایہ کاری پر بات چیت جاری ہے۔