سیاست
پاک فوج کا بھارتی جارحیت کا ’’مناسب جواب‘‘، ایل او سی پر بھارتی طیارے مار گرائے
پاک فوج نے منگل کو دعویٰ کیا کہ اس نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر، خاص طور پر پونچھ سیکٹر میں، بھارتی فوجی جارحیت کا ’’مناسب جواب‘‘ دیا۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق، پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے جوابی حملوں میں بھارتی فوجی اثاثوں کو نشانہ بنایا اور تین بھارتی ایئر فورس (آئی اے ایف) کے طیاروں—رافیل، مگ-29، اور سوخوئی سو-30—کو باتھنڈا، اکھنور، اور اوانتی پورہ میں الگ الگ واقعات میں مار گرایا۔ برنالہ سیکٹر میں ایک بھارتی نگرانی ڈرون کو بھی تباہ کیا گیا۔
بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس، بشمول دی ہندو اور این ڈی ٹی وی، نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ کم از کم 10 بھارتی فوجی ہلاک اور 35 سے زائد زخمی ہوئے، جو کہ متعدد مقامات پر گولہ باری اور فضائی حملوں کے نتیجے میں ہوا۔ پونچھ خطہ، جو جھڑپوں کا مرکز رہا، میں بھارتی فوجی چوکیوں کو شدید نقصان پہنچا، اور سیکیورٹی ذرائع نے مادی نقصانات کی تصدیق کی۔ بھارتی حکام نے فضائی جھڑپوں میں ’’آپریشنل نقصانات‘‘ کو تسلیم کیا لیکن گرائے گئے طیاروں کی تعداد کی تصدیق سے گریز کیا، اور جاری تحقیقات اور قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات خود دفاعی تھے اور ’’مکمل تحمل‘‘ کے ساتھ کیے گئے، جو کہ بھارت کی طرف سے رات کے اندھیرے میں ’’بلا اشتعال خلاف ورزیوں‘‘ کے جواب میں تھے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’پاکستان کسی بھی جارحیت کا اسی طرح جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔‘‘ رائٹرز اور الجزیرہ کی بین الاقوامی رپورٹس نے فضائی جھڑپوں کی تصدیق کی، بھارتی طیاروں کے گرائے جانے کا ذکر کیا اور جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان مزید کشیدگی کے خطرے کی نشاندہی کی۔
یہ دشمنی 22 اپریل 2025 کو کشمیر کے پہلگام میں ایک مہلک حملے کے بعد شروع ہوئی، جہاں 26 سیاح ہلاک ہوئے، جسے بھارت نے پاکستان کی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں سے منسوب کیا، حالانکہ اسلام آباد نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک نے جوابی اقدامات کیے، جن میں بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کی طرف سے بھارتی سفارت کاروں کی بے دخلی شامل ہے۔ ایکس پر پوسٹس کشیدگی کی عکاسی کرتی ہیں، جن میں صارفین نے ایل او سی پر بھاری توپخانے کی فائرنگ اور پاکستان کے بھارتی چوکیوں کو تباہ کرنے کے دعوؤں کی اطلاع دی۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایل او سی پر نازک امن خطرے میں ہے، اور موجودہ جھڑپیں—جنہیں بھارت نے ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا—ایک اہم اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے 27 اپریل کو رپورٹ کیا کہ بھارت فوجی کارروائی کے لیے سفارتی حمایت حاصل کر رہا ہے، اور پہلگام حملہ آوروں کو پاکستان سے جوڑنے والی تکنیکی معلومات کا حوالہ دیا۔ بین الاقوامی مبصرین، بشمول امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، نے تحمل کی اپیل کی ہے، اور روبیو نے ایکس پر کہا کہ وہ دونوں ممالک کی قیادت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔
منگل کی شام تک، نہ تو بھارت کی وزارت خارجہ اور نہ ہی پاکستان کے دفتر خارجہ نے تناؤ کو کم کرنے کے لیے رسمی سفارتی اقدامات کا اعلان کیا۔ دونوں اطراف کی طرف سے فوجی طاقت کا مظاہرہ جاری ہے، جس سے صورتحال غیر مستحکم ہے، اور عالمی سطح پر اعلیٰ سطحی بات چیت کے ذریعے وسیع تر تنازع کو روکنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔