کھیل
مردان کے تین بار نیشنل چیمپئن سائیکلسٹ جنہوں نے 37 تمغے جیتے، غربت اور حکومتی عدم توجہ کا شکار
مردان کا تین بار نیشنل چیمپئن سائیکلسٹ، جنہوں نے اپنے کیریئر میں 37 تمغے جیتے، غربت اور حکومتی عدم توجہ کا شکار ہے۔ اس بہترین کھلاڑی کو عالمی سطح پر مقابلے کرنے کے لیے درکار وسائل کی کمی کا سامنا ہے، جیسے کہ مناسب سائیکل اور جوتے، جو اس کی کارکردگی پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔
اس سائیکلسٹ کا نام پاکستانی سائیکلنگ کی کمیونٹی کے علاوہ شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہو، لیکن اس نے ہر مقابلے میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اور نیشنل سطح پر ہر حریف کو شکست دے کر اپنے آپ کو ثابت کیا ہے۔ تاہم، اس کی مشکلات صرف جسمانی نہیں بلکہ مالی مشکلات کی وجہ سے بھی ہیں۔ سائیکلوں اور جوتوں کی کمی کے باعث وہ اکثر قرض کی سائیکلوں پر ہی مقابلہ کرتا رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔
37 تمغے جیتنے کے باوجود، اس کھلاڑی کے پاس عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کا موقع نہیں آیا۔ اس کا کیریئر مالی مشکلات کی وجہ سے رکا ہوا ہے، اور اسے اپنی تعلیم بھی چھوڑنی پڑی تھی، جس کی وجہ سے وہ مزید مواقع سے فائدہ نہیں اٹھا سکا جو اس کی سائیکلنگ کیریئر کو نئی بلندیاں دے سکتے تھے۔
حکومت نے اس کھلاڑی کی صلاحیتوں کو تسلیم نہیں کیا اور اس کی مدد کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے، جس کے نتیجے میں وہ اپنے وطن میں ہی محدود رہ گیا ہے اور عالمی سطح پر کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔ اس کی کہانی پاکستان میں کھیلوں کے شعبے میں نظرانداز ہونے والے باصلاحیت کھلاڑیوں کی ایک واضح مثال ہے۔
اگر اس کھلاڑی کو مناسب وسائل اور حکومتی حمایت ملے تو اس کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے، لیکن اگر کھیلوں کے شعبے میں بنیادی سطح پر سرمایہ کاری نہ کی گئی تو ایسے کھلاڑی اپنی کامیابیوں کے باوجود کامیابی کے نئے دروازے نہیں کھول پائیں گے۔