سیاست
عمران خان نے جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کی ہدایت دی, پارٹی ذرائع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے سینئر پارٹی رہنما جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین کے عہدے سے مستعفی ہونے کی ہدایت دی ہے، ڈان کے حوالے سے پارٹی ذرائع نے بتایا۔ یہ ہدایت خان کی بہن، علیمہ خان کے ذریعے پارٹی قیادت تک پہنچائی گئی، جو کہ بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال اور پی ٹی آئی کے اندرونی ڈھانچے کی تنظیم نو کے تناظر میں اکبر کو پارٹی فرائض پر توجہ دینے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، جو سرکاری اخراجات کی نگرانی اور مالی جوابدہی کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہے، قومی اسمبلی کی سب سے طاقتور کمیٹیوں میں سے ایک ہے۔ مالاکنڈ سے تین بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے اکبر کو 24 جنوری 2025 کو بلا مقابلہ پی اے سی کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا، جو اپوزیشن اور حکمراں پاکستان مسلم لیگ-ن (پی ایم ایل-این) کے درمیان اتفاق رائے کے بعد ہوا۔ ان کی تقرری سے قبل پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت اور شیخ وقاص اکرم سمیت دیگر امیدواروں کو نامزد کیا تھا، لیکن اندرونی مشاورت کے بعد اکبر کے نام پر اتفاق ہوا۔
ذرائع کے مطابق، اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کا مقصد پی ٹی آئی کی تنظیمی ڈھانچہ کو ہموار کرنا ہے، جس میں اکبر کو خیبرپختونخوا (کے پی) چیپٹر، جہاں وہ صوبائی صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 25 فروری 2025 کو، خان نے پہلے ہی پارٹی کے ان اراکین کو ہدایت کی تھی جو سرکاری عہدوں پر ہیں کہ وہ پارٹی عہدوں سے دستبردار ہو جائیں تاکہ اکبر کو کے پی چیپٹر کی تنظیم نو کے لیے آزادانہ اختیار مل سکے، جو پی ٹی آئی کی بنیادی سطح پر موجودگی کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بھی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے امیدوار اور سینئر رہنما عمر ایوب کو اکبر کے متبادل کے طور پر پی اے سی چیئرمین کے لیے زیر غور کیا جا رہا ہے، حالانکہ اس حوالے سے کوئی سرکاری فیصلہ نہیں ہوا۔
جنید اکبر نے ان رپورٹس کے جواب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان کے عہدے پر تقرری کے لیے استعمال ہونے والے چینلز کے ذریعے مستعفی ہونے کی کوئی باضابطہ ہدایت موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا، “میں پارٹی قیادت کے ذریعے مقرر کیا گیا تھا، اور مجھے سرکاری طور پر مستعفی ہونے کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی،” انہوں نے اپنے موجودہ کردار کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، یہ کہتے ہوئے کہ پارٹی ضرورت پڑنے پر باضابطہ موقف جاری کرے گی۔
یہ پیش رفت پی ٹی آئی کے جاری اندرونی چیلنجوں کے دوران سامنے آئی ہے، جن میں 2024 میں رپورٹ شدہ اختلافات اور استعفوں شامل ہیں۔ اکبر نے خود جون 2024 میں پارٹی کی کور کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا، جس میں عمران خان تک محدود رسائی اور بعض پارٹی رہنماؤں کے فیصلہ سازی پر عدم اطمینان کا حوالہ دیا تھا۔ ان تناؤ کے باوجود، انہوں نے پی ٹی آئی سے وفاداری کی تصدیق کی، یہ کہتے ہوئے، “پی ٹی آئی میرا گھر ہے، اور میں کسی گروپ کا حصہ نہیں ہوں۔” کے پی صدر اور پی اے سی چیئرمین کے طور پر ان کی حالیہ تقرریاں خان کے ان پر مسلسل اعتماد کی عکاسی کرتی ہیں۔
ایکس پر پوسٹس نے اس خبر کو بڑھاوا دیا ہے، کچھ صارفین نے قیاس آرائی کی کہ خان کی ہدایت کے پی میں حکومتی مخالف تحریک کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جبکہ دیگر اسے سینئر رہنماؤں جیسے عمر ایوب کے تحت کلیدی پارلیمانی کرداروں کو مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ سرکاری تصدیق کی کمی نے پارٹی کے اندرونی حرکیات اور جیل سے خان کے اثر و رسوخ کے بارے میں بحث کو ہوا دی ہے۔
چونکہ پی ٹی آئی ان تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، جاری معاشی چیلنجوں اور پی ایم ایل-این کی زیر قیادت اتحاد کے ساتھ سیاسی مذاکرات کے درمیان، مالی شفافیت کو یقینی بنانے میں پی اے سی کا کردار اہم ہے۔ چاہے اکبر مستعفی ہوں یا اپنا عہدہ برقرار رکھیں، خان کی ہدایت پارٹی کی قیادت کو اپنے وسیع تر سیاسی مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر زور دیتی ہے۔