سیاست

سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ظہیر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی

Published

on

سپریم کورٹ آف پاکستان نے منگل کے روز 2021 کے دل دہلا دینے والے قتل کیس میں ظہیر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے اس کی اپیل مسترد کر دی۔ یہ فیصلہ ٹرائل کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کی توثیق ہے، جنہوں نے قتل کے ساتھ زیادتی پر بھی دوسری سزائے موت سنائی تھی۔

نور مقدم کو جولائی 2021 میں اسلام آباد میں قتل کیا گیا تھا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اسے قتل سے قبل شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر سر قلم کیا گیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل بینچ نے اپیل کی سماعت کی۔ دوران سماعت ججز نے معاشرتی مسائل جیسے یونیورسٹیوں میں منشیات کی فروانی اور ’لائیو ان ریلیشن شپس‘ پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

جسٹس کاکڑ نے کہا کہ “یونیورسٹیوں میں آئس کی آسان دستیابی پولیس کی ناکامی کا ثبوت ہے۔” جسٹس ابراہیم نے زور دیا کہ ریاست کو نوجوانوں کو ایسے خطرناک رجحانات سے آگاہ کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے مقدمات میں قانونی پیش رفت کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ نور کے والد، سابق سفارتکار شوکت مقدم، نے عدالت سے مسلسل اپیل کی تھی کہ انصاف میں تاخیر نہ کی جائے۔

ظہیر کے شریک ملزمان اور اس کے والدین کی بریت کے خلاف دائر اپیلیں تاحال زیرِ التوا ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version