ٹیکنالوجی

امریکہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی 60 ملین ڈالر کی گرانٹس منسوخ کر دی

Published

on

امریکی محکمہ صحت و انسانی خدمات نے ہارورڈ یونیورسٹی کو دی گئی تقریباً 60 ملین ڈالر کی کئی سالہ وفاقی گرانٹس منسوخ کر دی ہیں، جس کی وجہ کیمپس میں انسداد سامیت پسندی اور نسلی امتیاز سے نمٹنے میں ناکامی بتائی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی فنڈز صرف ان اداروں کو دیے جانے چاہئیں جو تمام طلباء کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ اس بڑھتے ہوئے تنازعے کا حصہ ہے جو ٹرمپ انتظامیہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے درمیان جاری ہے۔ اس سے پہلے 2.2 ارب ڈالر سے زائد کے فنڈز بھی روک دیے جا چکے ہیں۔

امریکی وزیر تعلیم لنڈا میک موہن نے کہا کہ ہارورڈ اب “اعلیٰ تعلیم کا مذاق” بن چکا ہے اور اسے اب اپنے بڑے مالی ذخائر اور مخیر حضرات پر انحصار کرنا ہوگا۔ ہارورڈ یونیورسٹی نے اس اقدام کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب امریکہ کی اعلیٰ جامعات میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ان مظاہروں کو غیر قانونی اور سامیت مخالف قرار دیا، جب کہ طلباء کا مؤقف ہے کہ یہ مظاہرے پرامن اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف تھے۔

ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے یونیورسٹی کے تحقیقی منصوبے جاری رکھنے کے لیے 250 ملین ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version