سیاست
امریکا کا غزہ کے لیے نیا جنگ بندی منصوبہ, یرغمالی اور قیدیوں کا تبادلہ، امدادی سامان فراہم کرنے کی تیاری
امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نیا 60 روزہ منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 28 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 1,236 فلسطینی قیدی اور 180 شہداء کی لاشیں حوالے کی جائیں گی۔
اس منصوبے کی ضمانت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصر اور قطر نے دی ہے۔ جیسے ہی حماس اس معاہدے پر دستخط کرے گی، اقوام متحدہ، ریڈ کریسنٹ اور دیگر اداروں کے ذریعے انسانی امداد فوری طور پر غزہ روانہ کی جائے گی۔
منصوبے کی تفصیلات
جنگ بندی کے فوراً بعد اسرائیل فوجی کارروائیاں بند کرے گا۔
فوجی انخلا مرحلہ وار ہوگا۔
باقی 30 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی مستقل جنگ بندی سے مشروط ہے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے شروع ہوئی، جس میں تقریباً 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے۔ اس کے بعد اسرائیلی کارروائیوں میں 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
حماس نے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں جنگ کے خاتمے، فوجی انخلا اور امداد کی فراہمی کے واضح وعدے شامل نہیں۔
اسی دوران غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن، جو امریکی حمایت یافتہ اور اسرائیلی منظور شدہ ادارہ ہے، کی جانب سے امداد کی تقسیم کا عمل انتہائی بدنظمی کا شکار رہا۔ اقوام متحدہ کے مطابق 20 لاکھ فلسطینیوں کو قحط کا سامنا ہے۔
یورپ سمیت عالمی برادری کے شدید دباؤ کے تحت اب ایک فیصلہ کن موڑ ممکن ہے — یا پھر یہ ایک اور ناکام کوشش بن جائے گی۔