تجارت

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات بغیر معاہدے کے ختم، ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے

Published

on

پاکستان کی بہتر معاشی کارکردگی کے باوجود، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حالیہ مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی مسائل آئندہ ہفتوں میں ورچوئل مذاکرات کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔

پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت اگلی قسط حاصل کرنے کے لیے متعدد معاشی اصلاحات نافذ کرنا ہوں گی۔ ان میں پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ، جس سے یہ 70 روپے فی لیٹر ہو جائے گی، اور ممکنہ طور پر کاربن لیوی کا نفاذ شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومت سے ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے، خاص طور پر ریٹیل، ہول سیل، اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا گیا ہے۔ مزید برآں، آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں جیسے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (DISCOs) اور پی آئی اے کی نجکاری پر بھی زور دیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، اگر پاکستان مطلوبہ شرائط پوری کرتا ہے تو مئی میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لے گا اور 1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا۔

حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے مالی استحکام کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ حکام نے یقین دلایا ہے کہ جون سے قبل کوئی منی بجٹ متعارف نہیں کرایا جائے گا، جبکہ اگلے مالی سال کے لیے 15,000 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

جی ڈی پی کی شرح نمو اگلے سال 4 فیصد سے تجاوز کرنے کی توقع ہے، جبکہ افراطِ زر کو سنگل ڈیجٹ میں رکھنے کا ہدف ہے۔ تاہم، پاکستان کو معاشی استحکام کے لیے بیرونی مالی وسائل کے حصول اور اصلاحات پر تیز عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version