سیاست
بنوں اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ
بنوں ضلع اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملوں کے بعد سیکیورٹی کی صورت حال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے، جہاں دہشت گردوں نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ہے۔ ڈرون حملے، بمباری اور ہدفی اغوا کے واقعات بڑھ گئے ہیں، جس کے باعث سیکیورٹی فورسز اور مقامی حکام نے اپنی دفاعی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
بنوں میں سیکیورٹی فورسز پر نالہ توچی پل کے قریب ایک ڈرون حملہ کیا گیا، جو دہشت گردوں کے جدید جنگی حربوں میں اضافے کا اشارہ ہے۔ اس حملے میں ڈرون کے ذریعے دھماکہ خیز مواد حملہ آور کیا گیا جس سے شہریوں اور سیکیورٹی فورسز میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
اس کے علاوہ، جانیکھیل-بنوں پل پر بم نصب کرکے دھماکہ کیا گیا، جس سے پل کو شدید نقصان پہنچا اور اہم ٹرانسپورٹیشن کے راستے بند ہوگئے۔ پولیس نے اس حملے کو جان بوجھ کر تخریب کاری کا واقعہ قرار دیا ہے۔
جوابی کارروائی کے طور پر سیکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن شروع کیا اور دو دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ یہ کارروائی سیکیورٹی فورسز کی عزم کا عکاس ہے کہ وہ شدت پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔
ایک الگ واقعے میں دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں گاڑی کے ڈرائیور کی شہادت اور ایک اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ایف سی پاکستان کے سیکیورٹی ڈھانچے کا ایک اہم حصہ ہے، اور یہ حملہ سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک اور سنگین خطرہ ہے۔ حملہ آوروں کا پیچھا کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
سب سے تشویشناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب دہشت گردوں نے رات کے وقت بسیخیل پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ ایک متعدد سمتوں سے حملہ کیا لیکن پولیس کی فورسز کی مضبوط مزاحمت کے بعد انہیں پسپائی اختیار کرنی پڑی۔ اگرچہ حملہ آور اندھیری رات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے، تاہم پولیس کی طرف سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور ایک مہم چلائی جارہی ہے تاکہ ان کو گرفتار کیا جا سکے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بنوں، سلیم عباس کلچی نے بتایا کہ بسیخیل پولیس اسٹیشن پر گولیوں کا تبادلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا، جو اس تصادم کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ حکام نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سیکیورٹی فورسز علاقے میں مزید تشویش ناک حالات کے بڑھنے کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہیں۔
حالیہ حملوں کا سلسلہ دہشت گردوں کی حکمت عملی میں بدلتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ ڈرون، جدید بموں اور ہدفی حملوں کا استعمال ایک خطرناک تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، جو علاقے کی امن و امان کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کر رہا ہے۔ ان حملوں کا جواب دینے کے لیے پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔