سیاست
ریسکیو میں 45 منٹ کی کوتاہی نے 10 جانیں لے لیں، چیف سیکریٹری کا اعتراف
خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ نے سوات دریا کے سانحے میں ریسکیو سروسز کی “سنگین کوتاہیوں” کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بروقت کارروائی کی جاتی تو کئی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔
انہوں نے مینگورہ کے قریب حادثے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “ہمارے پاس 45 منٹ کا وقت تھا، مگر ایک چھوٹی غلطی نے بڑا سانحہ بنا دیا۔”
جمعے کی صبح سوات بائی پاس کے قریب کئی خاندان دریا کے خشک کنارے پر ناشتہ کر رہے تھے کہ اچانک ایک تیز رفتار سیلابی ریلہ آیا اور درجنوں افراد کو بہا لے گیا۔ جاں بحق افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب کے علاقے ڈسکہ سے بتایا گیا ہے۔
چیف سیکریٹری نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کے ضلعی انچارج کو معطل کر دیا گیا ہے اور تمام متعلقہ اداروں کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق ابتدائی طور پر 70 افراد دریا میں پھنسے تھے جن میں سے 55 کو بچا لیا گیا جبکہ 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں اور 3 تاحال لاپتہ ہیں۔
ریسکیو ترجمان بلال فائضی نے بتایا کہ پتھریلے دریا کی تہہ اور تیز دھار پانی کی وجہ سے کشتیاں استعمال نہیں کی جا سکیں اور وقت کی کمی کے باعث ہیلی کاپٹر بھی نہیں بھیجا جا سکا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے ہر جاں بحق فرد کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ تیز رفتار گلیشیئر پگھلنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایسے حادثات شمالی علاقوں میں اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔
