سیاست
خیبر کا بہادر سپوت، اعتزاز حسن بنگش
تحریر : ارم نیاز
حق و باطل کی جنگ ازل سے ہے اور ابد تک جاری رہے گی۔ اس جنگ میں جہاں ابلیس کے پیروکار باطل کو غالب کرنے کی کوششوں میں مگن رہتے ہیں وہیں رحمان و رحیم اللہ عزوجل کے سپاہی حق کا پرچم بلند کرنے کیلئے برسر و پیکار رہتے ہیں۔
قوموں کی زندگی میں بسا اوقات ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو ہمیشہ کیلئے اپنے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔ ہنگو شہر کے دور افتادہ علاقہ ہنگو ہمیشہ طالبان کے حملوں کی زد میں رہا۔ اس خطے میں طالبان کے ساتھ ہوئی لڑائیوں میں مقامی لوگوں نے بہادری اور جرات مندی کے ساتھ جانوں کی پرواہ کیے بغیر مقابلہ کیا۔ دہشتگردوں کا مقابلہ جہاں ہماری افواج نے خوب کیا اور ان کو ناکوں چنے چبوائے وہیں ہمارے ننھے مجاہد بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ کسی بھی شخص کو قوم کا ہیرو بننے اور وطن کے دفاع کرنے کیلئے وردی زیب تن کرنا ضروری نہیں اور یہ بات اعتزاز حسن نے اپنی بے مثال جرات اور بہادری سے ثابت کی۔ پشتون قوم کو ہمیشہ سے ایک دلیر قوم کے طور پر جانا جاتا ہے جنکے گھوڑوں کی ٹاپ ہی دشمنوں کے دل کو دہلا دینے کی سکت رکھتی ہے۔
یہ چھ جنوری 2014 کی صبح تھی جب تعلیمی درسگاہوں میں تعلیم کا سلسلہ شروع ہونے کو تھا۔ ہنگو کے ابراہیم زئی نامی گاؤں کا 16 سالہ طالبعلم اعتزاز حسن بنگش علم کی روشنی حاصل کرنے گھر سے روانہ ہوا۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کچھ ہی دیر بعد اعتزاز دنیا بھر میں ایک ہیرو کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا۔ ساتھیوں کے ساتھ سکول کی جانب رواں دواں اعتزاز کی چھٹی حس اس وقت بیدار ہوئی جب ایک اجنبی شخص نے ان سے سرکاری سکول ابراہیم زئی کا پتہ دریافت کیا۔ اعتزاز نے بھانپ لیا کہ یہ کوئی تخریب کار ہو سکتا ہے۔ اس نے اپنے ساتھیوں کو خطرے سے آگاہ کیا کہ یہ دہشتگرد ہو سکتا ہے جو ہمارے سکول کی جانب جا رہا ہے جس پر اسکے ساتھیوں نے اسکو اس اجنبی شخص کے قریب جانے سے منع کیا۔
اس ننھے مجاہد نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ پیچھے ہٹ جائیں وہ خود اس دہشتگرد کو قابو کرے گا ورنہ یہ اسکول پہنچ کر تباہی مچا دے گا۔ اور پھر اعتزاز نے ایسا ہی کیا ۔ ننھے مجاہد نے تیزی اور پھرتی سے خودکش بمبار کو جا دبوچا۔ خودکش بمبار نے جب خود کو بےبس محسوس کیا اور اسے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکامی دکھائی دی تو اس نے وہیں پر دھماکہ کر دیا ۔ یوں دہشتگرد جہنم واصل ہوا جب کہ اعتزاز حسن جنت کا راہی بن کر ہمیشہ کیلئے امر ہو گیا۔
جس وقت یہ سب کاروائی عمل میں لائی گئی اس وقت درسگاہ میں ہزار کے قریب طلباء اسمبلی میں شریک تھے۔
اعتزاز کی بہادری کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور عالمی میڈیا کی شہہ سرخی بن گئی۔ پاکستانی سیاستدانوں عمران خان، نواز شریف سمیت کئی افراد نے اعتزاز کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ اس وقت کے گورنر خیبرپختونخوا نے اعتزاز کے گھر جا کر تعزیت کی، ساتھ ہی صدر اور وزیراعظم کی جانب سے اعتزاز کی قبر پر پھول چڑھائے ۔اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اعتزاز حسن کو قومی ہیرو قرار دیا۔ 11 جنوری کو آرمی چیف کی جانب سے اعتزاز کی قبر پر پھول چڑھائے گئے۔
23 مارچ 2014 کو اس ننھے قومی ہیرو کو یوم پاکستان کے موقع پر ستارہ شجاعت اور صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ہیرالڈ میگزین نے اعتزاز حسن کو “سال کی بہترین شخصیت” قرار دیا۔ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس کونسل نے اعتزاز کو “بریوری ایوارڈ” سے نوازا۔ اعتزاز حسن نے کم عمری میں شہادت کو وہ درجہ پا لیا جو ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے۔
پاکستان کے اس قیمتی قومی ہیرو کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایک فلم بھی بنائی گئی جسکا نام “سلیوٹ” رکھا گیا۔اعتزاز حسن بہادری کا وہ پیکر بنا جس نے آنے والی نسلوں کیلئے ایک مثال قائم کر دی۔ دشمن ہماری طرف بڑھنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا کہ جس قوم کے بچے اتنے نڈر ہو اس قوم کا مقابلہ ناممکن ہے