سیاست
کہیں آپ دشمن کے آلہ کار تو نہیں بن رہے
علی آفریدی
قوموں کی زندگی میں فوج ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے۔ پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر نظر دوڑائیں تو پوری دنیا پاک فوج کی لازوال قربانیوں کی متعرف دکھائی دے گی۔ غیر
ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی ویب سائٹ ’گلوبل فائر پاور‘ ہر سال افواج کی پاور انڈیکس ریٹنگ جاری کرتی ہے۔ رواں سال جاری ہونے والی گلوبل فائر پاور کی فہرست میں امریکا سرِ فہرست جبکہ پاکستانی افواج اس فہرست میں 9ویں نمبر پر براجمان ہے۔
اپنے قیام کے اگلے ہی ماہ یعنی 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بننے والے پاکستان نے اقوام متحدہ کےامن مشن میں شروع دن سے ہی مثالی کردار ادا کیا اور 1960میں اقوام متحدہ کےامن مشن کا حصہ بن گیا۔
1960 سے لےکر اب تک پاکستان نے دنیا کے تقریباَ تمام براعظموں سمیت 29 ممالک میں اقوامِ متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا جبکہ امن مشنز کےدوران 27 افسران سمیت 171 پاکستانی فوجیوں نے عالمی امن کی بحالی کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا بھی نذرانہ پیش کیا۔
آج جہاں پوری دنیا پاک فوج کے گن گاتے دکھائی دیتی ہے وہیں پاکستان میں موجود ایک مخصوص طبقہ پاک فوج اور عوام کے مابین نفرتوں کی دیوار کھڑی کرنے کی تگ و دو میں ہے۔ قوموں کی تاریخ میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں لیکن تاریخ ان کرداروں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے جو نازک موڑ پر اپنے ہی ملک کے مخالف ہو کر دشمن کی صفوں میں جا گھستے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کردار عوام دوستی کا لبادہ اوڑھ کر طویل عرصے تک عوام کو دھوکے میں ڈالے رکھتے ہیں۔
بیرونی عناصر کی پشت پناہی رکھنے والے یہ عناصر ہمہ وقت پاک فوج اور پاکستان کو بدنام کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ آٹے میں نمک کے برابر کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کی باتوں میں آ کر ملک کے خلاف صف اول میں کھڑے پائے جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ان ملک دشمن عناصر کی موجودگی ایک خطرہ ہے جسکا مقابلہ کرنا ہر پاکستانی پر فرض ہے۔ ان میں سے کچھ شرپسند افراد افغانستان کی پرانی ویڈیوز یا پھر فتنہ الخوارج کی جھوٹ پر مبنی تصاویر / ویڈیوز شئیر کر کے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ عوام کی ایک قلیل تعداد محض چند لائکس اور ریٹویٹس کی خاطر ان فیک تصاویر کو وائرل کرتی دکھائی دیتی ہے۔
لمحہ فکریہ یہ ہے کہ جانے انجانے میں کہیں آپ ملک دشمنوں کے آلہ کار تو نہیں بن رہے؟ محض سستی شہرت کیلئے جھوٹ پھیلا کر کسی گناہ کے مرتکب تو نہیں ہو رہے؟ اپنی ہی فوج اور ملک کو کمزور کرنے کے در پہ تو نہیں آ گئے؟
وہ تمام افراد جو بیرونی ہے پناہی کی بنیاد پر اپنے ہی ملک اور افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں انکو چاہیے کہ ان ممالک کی تاریخ پڑھ لیں جنکی فوج کمزور تھی یا سرے سے تھی ہی نہیں۔ لبیا، شام، عراق، مصر سمیت کئی ممالک کی مثالیں موجود ہیں جہاں عوام نے اپنی ہی افواج کو نشانہ بنایا اور آج قابل رحم حالت میں ہیں۔
یہ بات بھی ذہن نشین کر لیں کہ پاک فوج اور عوام کے مابین محبت کا جو رشتہ ہے وہ دائمی ہے۔ ملک دشمن تحریکوں کو زوال ہے جبکہ فوج و عوام کی محبت ہر بار نئے سرے سے عروج پاتی ہے