سیاست
پاکستان افغانستان سے تعلقات کی خرابی نہیں چاہتا، بات چیت سے مسائل حل کرنا چاہتا ہے، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ پُرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ سرحد پار دہشتگردی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔
سیالکوٹ میں سما ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ “خدا نہ کرے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات مزید خراب ہوں، ہمارے شکووں کا ازالہ کیا جانا چاہیے، نہ کہ تلخیاں بڑھائی جائیں۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان بارہا اس بات پر تشویش ظاہر کر چکا ہے کہ دہشتگردی افغان سرزمین سے کی جا رہی ہے۔ “روزانہ ہماری زمین پر حملے ہوتے ہیں، ہمارے جوان اور شہری شہید ہوتے ہیں — اگر اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی تو یہ ہمسائیگی کا طریقہ نہیں۔”
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور اسی طرح احترام کی توقع رکھتا ہے۔ انہوں نے افغان حکام سے اپیل کی کہ غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے افراد کی روک تھام کریں اور پناہ گزینوں کی واپسی کو یقینی بنائیں۔
نئے افغان چیف منسٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ان کی پالیسیوں پر نظر رکھی جائے گی کہ آیا وہ پاکستان کے مفاد میں کام کرتے ہیں یا نہیں۔
افغانستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو اپنے تعلقات کا حق حاصل ہے، لیکن ہمسایہ ملک کے فرائض بھی پورے ہونے چاہئیں۔
اس موقع پر انہوں نے حماس اور اسرائیل کے درمیان حالیہ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ کے مسلمانوں نے ظلم اور بربریت کے خلاف قربانیوں کی نئی مثال قائم کی ہے۔”
