سیاست
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا اعلان، خیبر پختونخوا میں کسی قسم کا فوجی آپریشن نہیں ہوگا
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اپنے پہلے خطاب میں واضح اعلان کیا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کا فوجی آپریشن نہیں ہوگا، مؤقف اپناتے ہوئے کہ ایسے اقدامات قومی مسائل کا حل نہیں ہیں۔
صوبائی اسمبلی سے بطور تیسویں وزیراعلیٰ اپنے پہلے خطاب میں سخیل آفریدی نے عمران خان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ تمام پالیسی فیصلے مشاورت سے ہونے چاہئیں، نہ کہ “بند کمروں میں”۔
“فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں، عمران خان ہمیشہ اس کے خلاف رہے ہیں، اور جب تک ہم یہاں ہیں کوئی آپریشن نہیں ہوگا،” آفریدی نے اعلان کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ سیکیورٹی اور بارڈر پالیسی کے فیصلے صوبائی حکومت اور قبائلی نمائندوں کو اعتماد میں لے کر کیے جائیں۔
آفریدی نے پاکستان کی افغان پالیسی پر نظرِثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کا امن باہمی مشاورت پر منحصر ہے۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی زبردستی واپسی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ نئی پالیسی بناتے وقت قبائلی عوام اور صوبائی حکومت کو شامل کیا جائے۔
انہوں نے سابق حکومتوں پر “پختونوں کے سروں کا سودا کرنے” کا الزام لگایا اور خبردار کیا کہ ایسی پالیسیوں سے دوبارہ بدامنی جنم لے سکتی ہے۔
عمران خان کے ساتھ وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے آفریدی نے کہا:
“خیبر پختونخوا عمران خان کا ہے اور وہی اسے چلائیں گے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عمران خان کو بغیر مشاورت جیل سے منتقل کیا گیا تو “پورا ملک جام ہو جائے گا۔”
سہیل آفریدی نے اپنی قبائلی شناخت پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تقرری محروم قبائل کے احساس محرومی کو ختم کرنے کی علامت ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا ٹیم کو “پاکستان کی سب سے بڑی اسٹیبلشمنٹ” قرار دیا اور شہید ارشد شریف کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں “سب سے بڑا شہید” قرار دیا۔
