سیاست
قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 شدید شور شرابے میں منظور
قومی اسمبلی نے منگل کے روز انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کو اکثریت سے منظور کر لیا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے شدید نعرے بازی اور احتجاج کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے قوانین ہر شہری کو پیدائش سے مجرم تصور کرتے ہیں اور اداروں کو کسی کو بھی گرفتار کرنے کا لامحدود اختیار دیتے ہیں، جبکہ ثبوت فراہم کرنے کی ذمہ داری ملزم پر ڈال دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور محض پاکستان تک محدود نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے مؤقف اپنایا کہ کوئی بھی قانون آئین کے خلاف منظور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بل آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بھی نفی کرتا ہے جس میں بنیادی حقوق کے منافی قانون سازی کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ سیکشن 11 میں “حکومت” کا لفظ شامل کرنے سے حکام کو تین ماہ کے لیے حراست میں رکھنے اور مزید تین ماہ کے لیے توسیع کا اختیار مل جائے گا، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
