Connect with us

تجارت

آئی ایم ایف نے پاکستان میں بجلی کی شرح میں کمی کی منظوری دے دی، صارفین کے لیے ریلیف پیکیج تیار

Published

on

پاکستانی صارفین کے لیے خوشخبری ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بجلی کی شرح میں ایک روپے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی ہے، جس سے ملک بھر کے صارفین کو ریلیف ملے گا۔ یہ کمی پاکستان کی توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنے اور عوامی مالیات کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اس کمی کی فنڈنگ کیپٹیو پاور پلانٹس پر عائد کی جانے والی ایک نئی لیوی سے کی جائے گی، جو قدرتی گیس پر کام کرتے ہیں۔ حکومت نے اس حکمت عملی کو توانائی کے شعبے میں مالی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے متعارف کرایا ہے۔ یہ اقدام توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے متاثرہ صارفین اور کاروباروں کے لیے ایک ضروری قدم سمجھا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ، حکومت مزید ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کر رہی ہے جس سے کمزور گھریلو صارفین اور صنعتوں کو مزید مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ تاہم، یہ پیکیج آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے اور اگر ضروری معاہدے طے پاتے ہیں تو اسے آنے والے مہینوں میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

یہ اعلان اس وقت آیا جب پاکستان اور آئی ایم ایف نے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) کے تحت پہلے اقتصادی جائزے کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے کیا۔ اس معاہدے سے ایک ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری ملی ہے، جو پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کرنے اور اس کی اقتصادی بحالی کی کوششوں میں مدد دے گا۔

اس کے علاوہ، پاکستان نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (RSF) کے تحت 1.3 ارب ڈالر کا نیا معاہدہ بھی طے کیا ہے، جس سے اس کی مالی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔ اس طرح پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے مجموعی طور پر 2.3 ارب ڈالر کا مالی پیکیج منظور ہو گیا ہے، جو اس کی اقتصادی استحکام کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی مالی نظم و ضبط میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور بیرونی توازن کی بحالی کو سراہا ہے۔ تاہم، ادارے نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو اب بھی کئی سنگین خطرات کا سامنا ہے، جن میں جغرافیائی سیاسی عدم استحکام، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات شامل ہیں، جو اس کی اقتصادی بحالی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

ان نئے اقدامات کے ساتھ، حکومت پاکستان اپنے شہریوں کو ضروری مالی ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ ساتھ ہی اپنی معیشت کے طویل المدتی ڈھانچوں کو بہتر بنانے پر بھی کام کر رہی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *